سکھر کی احتساب عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کا 15روزہ جسمانی ریمانڈ دیدیا، جبکہ وکیل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نیب زبردستی اپنی مرضی کا اعتراف کروانا چاہتا ہے۔
اس سے قبل آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں سکھر کی احتساب عدالت میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر نیب کی جانب سے پیش کیا گیا ۔
نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم تفتیش میں مکمل تعاون نہیں کر رہا، مزید 15روز کا ریمانڈ دیا جائے ۔
اس پر خورشید شاہ کےوکیل رضا ربانی نےعدالت میں دلائل دیئے کہ ان کے موکل کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کے بجائے خورشید شاہ کو جیل بھیج دیا جائے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ گھر اور اسمبلی فنڈز ریزنگ کی وجہ سےخورشید شاہ کو ایک ماہ سےحراست میں رکھا گیا ہے اگر یہ سب ہی پوچھنا اور کرنا تھا تو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت تھی۔
انہوں نے کہا کہ نیب ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا ہے، یہ زبردستی اپنی مرضی کا اعتراف کروانا چاہتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون کے مطابق ملزم خود نیب الزامات کے خلاف ثبوت فراہم کرتا ہے، مگر یہاں زائد اثاثوں کےسوال پر جواب ملتا ہے کہ وہ ان کا نہیں ہے، خاندان کا ہے۔
پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ سائٹ ایریا سکھر اور کراچی میں خورشیدشاہ کے مزید 3 پلاٹس کا ریکارڈ ملا ہے، جبکہ خورشید شاہ کےخاندان کے مطلوب افراد بھی نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
عدالت نے نیب کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد میں سنا دیا گیا۔