• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کی واضح قرار دادوں اور باہمی سمجھوتوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پاکستان دشمنی میں مسلمہ عالمی ضابطوں کی تمام تر حدیں پار کرتا جا رہا ہے۔ 78روز قبل اُس نے اپنا ہی آئین توڑتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بے رحمانہ پامالی کا جو لامتناہی سلسلہ شروع کیا تھا ابھی اسی کی باز گشت جاری ہے کہ کنٹرول لائن کی مسلسل بلااشتعال خلاف ورزیوں میں شدت پیدا کرکے اس نے پاکستان کے خلاف ایک طرح سے غیر اعلانیہ جنگ شروع کردی ہے۔ ہفتے کی نصف شب کے قریب اس نے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے مختلف مضافاتی علاقوں میں بھاری توپ خانے سے گولہ باری اور جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے شہری آبادی کو بربریت کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 6(غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق دس) سویلین اور ایک فوجی جوان شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ حملے شاہ کوٹ، نوسیری اور جوڑا سیکٹرز میں کئے گئے۔ جوڑا بازار میں 84دکانیں، 120رہائشی مکانات اور 20گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ ایک بینک اور 3مساجد کو نقصان پہنچا۔ پاک فوج نے منہ توڑ جوابی کارروائی کر کے9بھارتی فوجیوں کو ہلاک اور دو بنکروں کو تباہ کردیا۔ مزید تباہی سے بچنے کے لئے بھارتی فوج نے سفید جھنڈے لہرا دیئے اور اپنے فوجیوں کی لاشیں تلاش کرنے لگی، بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے پاکستان آرمی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد داخل کرنے کے جواب میں کئے گئے اور ’’دہشت گردوں‘‘ کے چار لانچنگ پیڈ تباہ کر دیئے گئے۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی دعوے کو سراسر جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج مبینہ کیمپوں کی آڑ میں بے گناہ شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کا یہ دعویٰ اسی طرح سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں جس طرح بالاکوٹ پر فضائی حملے اور اس سے پہلے آزاد کشمیر میں فرضی سرجیکل اسٹرائیک کے جھوٹ گھڑے گئے تھے۔ وزارت خارجہ نے بھی لانچنگ پیڈ تباہ کرنے کے دعوے کو مسترد کیا ہے اور بھارت کو چیلنج کیا کہ وہ اس کے حق میں ثبوت پیش کرے۔ وزارت خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے اس واقعے کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارتی سفارتخانے کو دعوت دی کہ وہ کسی بھی غیر ملکی سفارت کار یا میڈیا کے نمائندے کو حملوں کے مقامات پر لے جائے اور اپنا دعویٰ سچ ثابت کرے۔ درحقیقت بھارت مقبوضہ کشمیر میں عوامی ردعمل سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وہ پاکستان پر طرح طرح کے الزامات لگا کر خطے کے امن کو برباد کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان سے دہشت گردوں کے داخلے کا الزام انتہائی مضحکہ خیز ہے، پہلے تو کنٹرول لائن پر بھارت نے آہنی باڑ لگا رکھی ہے جس کی9لاکھ بھارتی فوج پہرہ داری کر رہی ہے وہاں سے کسی کے اندر جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دوسرا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف کھلے عام جلسے، جلوس اور مظاہرے ہو رہے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ یہ کشمیری عوام کی داخلی جدوجہد ہے۔ دہشت گرد جلسے کرتے ہیں نہ جلوس نکالتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کے روز ہونے والے حملوں کا موثر جواب دینے پر پاک فوج کے جانبازوں کو سلام پیش کیا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا، پاکستان کے میڈیا کی طرح اخلاقی جرأت کر کے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے تاکہ مودی سرکار کا جھوٹ بے نقاب ہو سکے۔ عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کا نوٹس لے اور جنوبی ایشیا کو جنگ کے خطرات سے بچائے، اس عمل میں مزید تاخیر تباہ کن ہوگی۔

تازہ ترین