• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی کابینہ اجلاس میں 8 نئے آرڈیننس منظور

وفاقی کابینہ اجلاس میں 6 نئے آرڈیننس منظور


وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال اور دیگر امور پر غور کے ساتھ اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس میں 8 نئے آرڈیننس کی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، کابینہ نے 8 نئے آرڈیننس کی منظوری بھی دی، جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترمیم اور خواتین بل شامل ہیں، اجلاس میں سستے گھروں کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دی اور بتایا کہ کابینہ اجلاس میں مختلف وزارتوں نے عوام کی فلاح کے لیے شروع کیے گئے منصوبوں پر بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ تمام وزارتوں کو عام آدمی کی زندگی میں بہتری کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ ان اقدامات کا مقصد حکومتی اداروں کے ذریعے لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کرتار پور راہدی کا افتتاح 9 نومبرکو کریں گے، کابینہ نے کرتار پور راہداری کے حوالے سے معاہدے کی منظوری دی ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مہنگائی پر کنٹرول کے لیے اسلام آباد میں پائلیٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے، منڈیوں میں مڈل مین کے خاتمے کے لیے اقدامات سے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا گیا جبکہ سستے گھروں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے کے بلاسود قرضے کی منظوری دی گئی۔

وفاقی وزیرِ قانون فروغ نسیم نے اجلاس کے بعد بتایا کہ آج عام آدمی کی زندگی میں آسانی لانے کے 8 قوانین کی منظوری دی گئی ہے۔

فروغ نسیم نے بتایا کہ مجموعہ ضابطہ دیوانی (سول پروسیجر کوڈ - سی پی سی) میں ترمیم کی منظوری دی گئی ہے، سول پروسیجر کوڈ انگریز کا فرسودہ نظام ہے، اب دیوانی مقدمات کو بیک وقت دو بینچز میں سنا جائے گا، ایک عدالت سے اگر حکم امتناعی ہوجائے تو دوسرا بینچ کیس سنتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال نظامِ انصاف میں کیا جائے، ہم نے جج کے اسپاٹ انسپکشن کے لیے بھی قانون میں ترمیم کی ہے، کسی کی رپورٹ کے بجائے جج خود جا کر اسپاٹ دیکھے گا تو شفافیت یقینی ہوگی۔

وزیر قانون نے بتایا کہ دوسری اپیل کے حق کو ختم کیا گیا ہے، دوسری اپیل کم کرنے سے عدالت کا 3 سے 5 سال کا عرصہ بچ جائے گا، اس کے علاوہ وکلاء، گواہان کے بیانات کے لیے ٹائم لائنز مقرر کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جج زیادہ ہوں گے تو عام آدمی کا فائدہ ہوگا، لیکن سینیٹ میں اپوزیشن نے اچانک ججز تقرری بل کی مخالفت کردی، ججز تقرری بل کی مخالفت پاکستان دشمنی نہیں ہے؟

وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن ایسی چیزوں پر بھی سیاست کرتی ہے جن کا سیاست سے تعلق نہیں، آرڈینینس کی میعاد ختم ہونے میں 8 مہینے ہیں اور امید ہے کہ 2021 میں ہم سینیٹ الیکشن جیت کر اپوزیشن کی بلیک میلنگ سے بچ جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین کا وراثت میں حق یقینی بنانے کا آرڈیننس منظور ہوا ہے، وراثتی سرٹیفکیٹ 15 سے 20 روز میں نادرا جاری کردے گا۔

تازہ ترین