ا سلا م آ با د (جنگ نیوز)صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سونے کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب کی سفارشات کیخلاف ایف بی آر کی نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی ہے۔ صدرپاکستان کے فیصلے کے مطابق سونے کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام کیلئے وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنے سوموٹو اختیارات کا استعمال کرکے کوئی غلط فیصلہ نہیں کیا بلکہ سسٹم کی بہتری اور افادیت کیلئے یہ سفارشات قابل تعریف ہیں اور ان کا مقصدٹیکس چوری کو روکنا ہے۔ ٹیکس انتظامیہ اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور ٹیکس کا حدف پورا کرنے کیلئے ایسے سفارشات کے نفاذ کیلئے پرعزم ہو کرضروری اقدامات کریں۔ صدر پاکستان عارف علوی کے فیصلے کے مطابق ان سفارشات پر عملدرآمد کے مثبت نتائج برامد ہونگے اور وفاقی ٹیکس محتسب کے سفارشات کو اپ سیٹ کرنےکا کوئی جواز نہیں بنتا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق احمد سکھیرا نے جون 2018 میں سوموٹو اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سونے اور جیولری کی غیر قانونی تجارت اور کسٹم حکام کی بدانتظامی کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ تحقیقات کی بنیاد ایک اخباری رپورٹ تھی جس کے مطابق کسٹم حکام کی طرف سے امپورٹ کم ایکسپورٹ کی سہولت کا کچھ ایکسپورٹرز غلط استعمال کر کے ترسیلات زر میں گھپلے کر رہے تھے جبکہ کسٹم حکام دائرہ کار کے مسئلے کی بنیاد پراس کا تدارک نہ کر سکے۔بظاہر ایف بی آر منسٹری آف کامرس کی رعایتی ایس آر او کے مطابق رائج سکیم کے غلط استعمال کے روک تھام کیلئے ادارتی میکنزم واضح نہیں کرسکا جس کے نتیجے میں امپورٹرز کم ایکسپورٹرزنے انٹرسٹمنٹ اور سیلف کنسائنمنٹ سکیم کے اسثنیٰ کا استعمال کرکے ڈیپارٹمنٹ کودھوکہ دیا۔ لیکن ڈیپارٹمنٹ نے کسٹم قوانین کو استعمال کرکے فیصلہ شدہ بقایاجات کی ریکوری کیلئے بھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو سفارش کی تھی کہ ان تمام افسران، اداروں اور امپورٹرز ایکسپورٹرز کے خلاف انکوائری شروع کی جائے جومذکورہ سہولت کا غلط استعمال کرکے ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے میں ملوث پائے جائیں۔وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق ایکسپورٹ پروموشن سکیم میں انٹرسٹمنٹ اور سیلف کنسائنمنٹ سکیم کے اسثنیٰ کے قانون کا غلط استعمال روکنے کیلئے ادارتی میکنزم نہیں بنایا گیا۔ جس کی وجہ سے اربوں روپوں کا درآمد سونا یا تو برآمد نہیں کیا گیا یا پھر جعلی ای فارم کے ذریعے برآمد کیا گیا ۔ بر آمد کیلئے گئے سونے کے اربوں روپے واپس پاکستان نہیں آئے۔انوسٹمنٹ سکیم میں مہیا سہولت کے مطابق درآمدی سونے کی جیولری بنا کر ایکسپورٹ کی جاتی ہے جس میں بیرونی خریدار جزوی ایڈوانس رقم ادا کرتا ہے۔ ایکسپورٹر اس کا پابند ہوتا ہے کہ 120 دنوں میں درآمد کئے گئے سونے کو بر آمد کریگا‘ جبکہ سیلف کنسائنمنٹ سکیم کے مطابق مقامی خریدے گئے سونے سے جیولری بنا کر برآمد کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں ترسیلات زر میں اضافہ ہوتا ہے۔سکیم کے مطابق رجسٹرڈ ایکسپورٹرز ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) میں ایکسپورٹ کی اجازت کیلئے ایپلائی کرتے ہیں۔ بینک اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ایکسپورٹ کی تاریخ سے لیکر 120 دنوں کے اندربرآمد کئے گئے سونے کی قیمت بیرون ملک سے وصول قرار پائی ہے۔ بصورت دیگر کمرشل بینک سٹیٹ بینک اور ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو اطلاع کرتے ہیں۔وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق سپیشل آڈٹ کے دوران کسٹم کلکٹوریٹس میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔ فارن ایکس چینج کی وصولی کے بغیر ہی ایکسپورٹرز بار بار جیولری ایکسپورٹ کرتے پائے گئے اور اس بے قاعدگی کی کوئی تشریح نہیں کی گئی جو کہ حکام کی غفلت اور نا اہلی کی آئینہ دار ہے۔