• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کو ملٹی پل ایشوز ہیں، علاج ملک میں ممکن ہے ، سربراہ میڈیکل بورڈ

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا علاج کرنے والی میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو ملٹی پل ایشوز ہیں،تاہم ان کا علاج پاکستان میں ممکن ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ میں نوازشریف اور مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

کیس کی سماعت کے آغاز پر جج نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ آپ میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہونے کا نوٹس دکھائیں جس کے بعد ڈاکٹر محمود نے میڈیکل بورڈ بنانے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا اور بتایا کہ اب بورڈ کے 10 ممبر ہیں جس میں ڈاکٹر عدنان بھی شامل ہیں۔

دوران سماعت ڈاکٹر محمود ایاز نے نواز شریف کی صحت سے متعلق عدالت کو بتایا کہ انہیں ملٹی پل ایشوز ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر ، ذیابیطس کی بیماری اور گردوں کی خرابی ہے ،جبکہ دو مرتبہ دل کا آپریشن بھی ہوچکا ہے۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے عدالت میں بتایا کہ ہم ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ انہیں فوری طور پر کیا بیماری ہے، میڈیکل بورڈ ان کے تمام خون کے نمونوں کے تجزیے کرچکا ہے، انہیں ڈینگی بخار بھی نہیں ہے۔

میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں سابق وزیر اعظم کے علاج کی تمام سہولیات موجود ہیں، ہم نے ٹیسٹ لیے ہیں ان کا بون میرو بھی ٹھیک ہے تاہم ان کے خون کے خلیے جلد ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، جبکہ ان کے پلیٹ لیٹس بہت جلدی گر جاتے ہیں۔

عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ نواز شریف کی طبی صورت حال کیا ہے، جس پر میڈیکل بورڈ سربراہ نے بتایا کہ بورڈ دن میں تین مرتبہ ان کا طبی معائنہ کرتا ہے، گزشتہ دو مہینے میں میاں صاحب کا 5 کلو وزن کم ہوا ہے۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ میری کل ڈاکٹر طاہر شمسی سے ملاقات ہوئی ہے، ہم نے انہیں اسٹررائڈز دینے شروع کر دیئے ہیں کیونکہ ان کے پلیٹ لیٹس بہت جلدی کم ہوجاتے ہیں۔

سربراہ میڈیکل بورڈ نے عدالت میں کہا کہ ہم نواز شریف کو خون گاڑھا کرنے کی ادویات نہیں دے سکتے، ہم انہیں امینوگلوبین کا انجکشن لگا رہے ہیں۔

اس پر عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے کہا کہ آپ میڈیکل بورڈ کے 10 ممبر کی مکمل رپورٹ آج 12:30بجے تک عدالت میں پیش کریں، جس کے بعد کیس کی سماعت ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

تازہ ترین