• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’’کیار‘‘ طوفان سے کراچی اور ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی کے سیکڑوں گھر زیرآب، گوادر اور اورماڑہ میں بھی پانی داخل

کراچی(اسٹاف رپورٹر، خبرایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک ) بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان سپرسائیکلون کی شکل اختیار کرگیا، طوفان کیٹیگری 5 میں شامل ہوچکا ہے جس کے باعث 30 اور 31 اکتوبر کو کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارش اور گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

سمندری طوفان کیار کے باعث کراچی اور ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی متاثرہونا شرو ع


سمندری طوفان کیار کے باعث کراچی اور ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی متاثر ہونا شروع ہوگئی، ابراہیم حیدری کی ساحلی پٹی پر آباد مختلف گوٹھوں میں سمندری پانی گھروں میں داخل ہوگیا، جس کے باعث چشمہ گوٹھ، لٹھ بستی اور ریڑھی گوٹھ شدید متاثر ہوئے اور سیکڑوں گھر زیر آب آگئے۔

دوسری جانب سمندری پانی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) گالف کلب اور کراچی بوٹ کلب میں بھی داخل ہوگیا، گوادر اور اورماڑہ میں بھی پانی داخل، ہاکس بے جانیوالی سڑک پر پانی آگیا، سمندر کی تیز اٹھنے والی لہروں کے باعث مزید نقصان کا خدشہ ہے۔

ڈی ایچ اے گالف کلب کورس کے ہول نمبر 7،6 اور 8 میں بھی پانی آگیا ہے۔ڈی ایچ اے گالف کلب کے کیپٹن کرنل زاہد اقبال کا کہنا ہے کہ 5 سے6 سو میٹر کا حصہ زیر آب آیا ہے جو فی الحال کھیل کے قابل نہیں، کرنل زاہد کے مطابق پہلی بار گالف کورس میں پانی داخل ہوا ہے۔

سندھ گالف ایسوسی ایشن کے صدر اسد آئی خان کا کہنا ہے کہ سمندری پانی سے گالف کلب کی گھاس بھی خراب ہوگی اور اس کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، ان کے مطابق پانی چلا بھی گیا تو نمکین پانی کی وجہ سے گھاس بری طرح متاثر ہوگی۔

گالف کلب کے ساتھ ساتھ کراچی بوٹ کلب بھی زیر آب آگیا ہے اور سمندری پانی بوٹ کلب میں پارکنگ ایریا تک داخل ہوگیا ہے ۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 30 اکتوبر تک مغربی ہواؤں کا سسٹم سائیکلون پر اثر انداز ہوسکتا ہے ، ہواؤں کا سسٹم سائیکلون کو کمزور کرے گا یا اس کا رخ جنوب کی جانب کرسکتا ہے، سائیکلون کارخ جنوب کی جانب ہوا تو پاکستان کےساحلی علاقوں میں بارش متوقع ہے۔

علاوہ ازیں طوفان کی وجہ سے سمندر میں بلند لہریں اٹھنے کی وجہ سے ہاکس بے جانے والی سڑک پر پانی آگیا جب کہ ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی بھی زیر آب آگئیں،گوادر میں بھی سمندری لہروں سے پسنی اور اوماڑہ کےنشیبی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

سمندری طوفان کیار کراچی سے 670 کلومیٹر دور ہے، کیار طوفان کارخ عمان کی جانب ہے، چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ گہرے سمندر میں لہریں 3 سے 4 میٹر تک بلند ہوسکتی ہیں، 30 اکتوبر کو بھارت کرناٹک کے قریب ایک اور ہوا کا کم دباؤ بن سکتا ہے اور یہ ہوا کا کم دباؤ ڈپریشن یاسائیکلون میں تبدیل ہوسکتاہے، سائیکلون بننے کی صورت میں اسے ماہا کا نام دیا جائے گا، سائیکلون کیار کے اثرات 2 نومبر تک رہیں گے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کیار بحیرہ عرب میں ابتک کا سب سے طاقتور طوفان ہے، طوفان 15 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور سائیکلون کے گرد ہوائیں 245 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں، طوفان براہ راست پاکستان کی کسی ساحلی پٹی پر اثرانداز نہیں ہوگا۔

دوسری جانب سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، فشرمین کوآپریٹوسوسائٹی نے ماہی گیروں کو فوری واپسی کی ہدایت کرتے ہوئے 3 دن تک سمندر میں جانے اور شکار پر پابندی عائد کردی ہے۔

فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کا کہنا ہے کہ اب تک 132 کشتیوں کے ماہی گیروں سے رابطہ ہوچکا ہے، 100 سے زائد کشتیاں محفوظ مقام پر پہنچ چکی ہیں اور 112 کشتیوں کو گہرے سمندر سے واپس بلالیا گیا ہے۔

کراچی میں ہوا 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےچل رہی ہے۔

تازہ ترین