• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: ڈینگی نے ایک دن میں 4 جانیں لے لیں


شہر قائد میں مچھر بے قابو ہوگیا، منگل کو ڈینگی نے چار قیمتی زندگیوں کے چراغ گل کر دیئے، لیکن مچھروں کا خاتمہ ممکن نہ ہوسکا۔

ضیاء الدین اسپتال کے ترجمان کے مطابق منگل کو اسپتال میں داخل گلبہار نمبر 2 رضویہ سوسائٹی کی 57 سالہ رہائشی گلنار بیگم، نارتھ کراچی کی رہائشی 50 سالہ سعیدہ، ڈی ایچ اے فیز 1 کے رہائشی 82 سالہ سرفراز حسین اور گلبرگ نمبر 2 کی رہائشی افشاں آصف ڈینگی وائرس سے انتقال کرگئے۔

ان چار ہلاکتوں کے بعد کراچی میں رواں سال ڈینگی وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے، یہ وہ ہلاکتیں ہیں جوسامنے آئی ہیں۔ ان میں سے بھی 6 ہلاکتوں کی ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام (ڈینگی کی روک تھام کا پروگرام یا ادارہ) نے تصدیق نہیں کی۔

ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں ڈینگی وائرس سے 247 افراد متاثر ہوئے، جن میں سے225 کیسز کراچی کے ہیں، جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع سے 22 کیسز رپورٹ ہوئے۔

پروگرام کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال سندھ میں 8707 افراد ڈینگی وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے کراچی کے کیسز کی تعداد8181 ہے جبکہ 526 افراد دیگر اضلاع میں متاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال سندھ میں ڈینگی وائرس سے 20 ہلاکتیں ہوئیں۔

سندھ میں مچھروں کے خاتمے کی حکمت عملی کئی بار تبدیل کی گئی لیکن مستقل بنیادوں پر جامع حکمت عملی اور منظم اقدامات نہ ہونے سے مچھروں کے خاتمے میں کامیابی نہیں مل سکی۔

گزشتہ کئی سال سےصوبے میں مچھروں کے خاتمے کے لئے مستقل بنیادوں پر خاطر خواہ اقدامات نہ ہونے سے آج تک ملیریا اور ڈینگی وائرس اپنے ڈیرے جمائے بیٹھے ہیں۔ سندھ میں پہلے ملیریا کی بیماری آئی پھر ڈینگی وائرس آیا اور اس کے بعد چکن گنیا وائرس نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی۔

مچھروں کی بہتات پر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو زیکا وائرس بھی پاکستان آسکتا ہے کیونکہ یہ اسی مچھر سے پھیلتا ہے جس سے ڈینگی وائرس پھیلتا ہے۔

گزشتہ کئی سال سے محکمہ صحت اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہا ہے پہلے لاروا سائیڈل ایکٹیویٹی اور اسپرے مہم غیر منظم اندازمیں چلائی جاتی رہی پھر کے ایم سی کی گاڑیاں اور پیٹرول کی عدم فراہمی سے رکاوٹ پڑتی رہی۔

بعد ازاں کیسز روکنے کےلئے ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کو عملےکے لئے 42 اسمارٹ فونز دیئے گئے تھے، جن میں سپارکو اور دفاعی ادارے ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن (ڈیسٹو) کے ذریعے سافٹ ویئر ڈلوائے گئے تھے۔ یہ سافٹ ویئر متاثرہ مریض کا نام اور پتہ درج کرنے کی صورت میں اس کی لوکیشن بتاتے تھے جس سے مریض سے فوری رابطہ کرکے اسے اسپتال منتقل کیا جاتا، جبکہ یہ اسمارٹ فون ڈیٹا جمع کرنے میں بھی مدد دیتا تھا لیکن ان میں سے کئی موبائل گم ہوگئے۔

اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے بیشترعلاقوں کی چھوٹی چھوٹی گلیوں میں سوزوکی نہیں جاسکتی تھی اس لئے ایسی گلیوں میں موٹر سائیکل سے اسپرے مہم چلائی جائےگی۔ جس کے ہمراہ سوزوکیاں بھی ہوں گی اور پورے قافلے کی صورت میں اسپرے کیا جائے گا جس کے لئے کوریا سے30 موٹرسائیکل بیسڈ فیومیگیشن مشینیں منگوائی گئیں جو ایک سال تک استعمال نہ گئیں۔

ذرائع کے مطابق ان میں سے دو تین موٹرسائیکلیں افسران نے رکھ لی تھیں۔ اب یہ مشینیں اور موٹر سائیکل مختلف اضلاع کے سپروائزرز کو دے دی گئی ہیں اور نئی حکمت عملی کے تحت پروگرام کے ملازم ہاتھوں میں مشینیں تھامے صرف کیس رپورٹ ہونے والے علاقوں کی گلیوں میں اسپرے مہم کرتے ہیں۔

ڈینگی پریوینشن اینڈ کنٹرول پروگرام سندھ کے منیجر ڈاکٹر محمود اقبال کے مطابق جو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں انہیں اپنی روزانہ کی رپورٹ میں شامل کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مچھروں کے خاتمے کی پالیسی تبدیل نہیں کی گئی تاہم ٹارگٹ بیس اسپرے کیا جاتا ہے باقی کے ایم سی اسپرے مہم بھی چلاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل اور فیومیگیشن مشینیں لی گئی تھیں۔ تاہم یہ کہیں درج نہیں تھا کہ قافلے کی صورت میں مہم چلائی جائے گی۔ اس پروگرام کے پی سی ون میں درج تھا کہ موٹر سائیکل مختلف اضلاع کے سپروائزرز کو دیئے جائیں گے جو دیئے گئے۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ کاغذات میں تمام موٹر سائیکلیں موجود ہیں۔ تاہم انہوں نےعملی طور پر تمام موٹر سائیکلیں چیک نہیں کیں، امید ہے تمام سپروائزرز کے پاس ہوں گی۔

تازہ ترین