اسلام آباد( جنگ نیوز )مری میں چرچ سے ملحقہ کنعان پارک اراضی فراڈ کیس میں وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کا مبینہ فرنٹ مین شفیق مسیح درخواست ضمانت مسترد ہونے پر پولیس کی ملی بھگت سے احاطہ عدالت سے فرار ہوگیا جبکہ مدعی مقدمہ نے پولیس کے عدم تعاون کی وجہ سےسخت احتجاج کرتے ہوئے اعلی حکام سے نوٹس لینے اور ملزم کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مری میں ایڈیشنل سیشن جج عبدالجبار نے وفاقی وزیر کامران مائیکل اور ان کے مبینہ فرنٹ مین شفیق مسیح کے خلاف دائر فراڈ کیس میں ملزم شفیق کی جانب سے دائر کی گئی عبوری ضمانت کو کنفرم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ۔عدالت میں مدعی مقدمہ وقار احمد خان کی طرف سے سید خاور امیر بخاری ایڈووکیٹ اور ملزم شفیق مسیح کی طرف سے زاہد انور ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شفیق مسیح کی درخواست ضمانت مسترد کردی اور ملزم کو فراڈ کیس میں گرفتار کرنے کاحکم دیا تاہم شفیق مسیح پولیس کی ملی بھگت سے احاطہ عدالت سے فرار ہو گیا ۔ کیس کے مدعی وقار احمد خان کا کہنا ہے کہ شفیق مسیح پولیس کی ملی بھگت سے فرار ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس مقدمے میں وفاقی وزیرکامران مائیکل سمیت تین نامعلوم ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے تاہم پولیس وفاقی وزیر کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے ان کی گرفتاری کے بغیر ایک فرضی بیان عدالت میں داخل کرایا گیا ہے جس میں کامران مائیکل نے کہا ہے کہ وہ شفیق مسیح کو نہیں جانتے اور نہ ہی ان کا زمین کی اس فراڈ کیس سے کوئی تعلق ہے ۔ تاہم اس فراڈ سے قبل شفیق مسیح نے میری کامران مائیکل سے ملاقات کروائی تھی جو اس وقت پنجاب کے وزیر اقلیتی امور تھے اور کامران مائیکل نے ہمیں کہا تھا کہ شفیق مسیح ان کا سیکرٹری ہے اور وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ زمین کا سودا کرسکتے ہیں ۔ وقار احمد خان نے شفیق مسیح اور پولیس کی ملی بھگت کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملزم کو فوری گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور کیس میں نامزد ملزم کامران مائیکل کو بھی گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے ۔