• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جھیل میں تیرتا 450 سال پرانا پراسرار درخت

جھیل میں تیرتا 450 سال پرانا پراسرار درخت


اپنے بڑے حجم اور کم وزن کی وجہ سے پانی پر پھینکی گئی چیزیں آپ کو تیرتے ہوئی ہی دکھائی دیتی ہیں، لیکن وہ افقی شکل میں تیرتی ہیں۔

امریکا کی ریاست اوریگن کی جھیل کارٹر میں اسی طرح ایک درخت تیر رہا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ درخت عمودی شکل میں تیر رہا ہے جبکہ اب تک اس کی زیر آپ پتے اور اس کا مضبوط تنا اب تک خراب نہیں ہوئے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ درخت گزشتہ 120 سال سے اس جھیل میں اسی طرح تیر رہا ہے۔

غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق اس درخت کو سب سے پہلے جوزف ڈلر نامی ماہر ارضیات نے 1896 میں اس وقت دریافت کیا تھا جب وہ اس جھیل کا دورہ کرنے کے لیے یہاں پہنچا تھا۔

انہوں نے دیکھا کہ ایک درخت کا ٹکڑا جھیل میں پانی کی سطح پر موجود ہے جبکہ اس کا مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کا بڑا حصہ زیر آب ہے اور اس میں درخت کے پتے بھی لگے ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جب وہ پانچ سال بعد دوبارہ اسی جگہ کا دورہ کرنے کے لیے جھیل کنارے گئے تو یہ درخت اپنی جگہ سے 400 میٹر دور چلا گیا تھا۔

ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ درخت ایک روز کے اندر 4 میل سے زیادہ تیر سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ درخت 450 سال پرانا ہے۔

4 صدیوں سے زائد جھیل میں موجود ہونے کی وجہ سے اس کا نام جھیل کا بوڑھا آدمی (Old Man of the Lake) رکھ دیا گیا ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین