ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کا ایک کالم ’’تین خوشیاں ایک ساتھ‘‘ گزشتہ روز جنگ میں شائع ہوا۔ ڈاکٹر رمیش کمار قومی اسمبلی کے رکن ہیں، ایک سچے پاکستانی کے طور پر پاکستان کی ہر خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کمار کے بقول آنے والے چند دنوں میں خوشی کے تین دن ہوں گے یعنی حضرت محمدﷺ کی آمد کا دن، علامہ اقبالؒ کا یومِ پیدائش اور بابا گورو نانک کا جنم دن۔ اس سال یہ جنم دن اس لئے بھی یادگار ہوگا کہ اس سال کرتار پور راہداری کو کھولا جا رہا ہے۔
خواتین و حضرات! حکومتِ پاکستان کرتارپور راہداری کو پوری نیک نیتی سے کھول رہی ہے۔ اس عمل کا استقبال کرنے والے بھی بہت ہیں اور اس کو شک کی نگاہوں سے دیکھنے والوں کی بھی کمی نہیں۔
بھارت میں ہندو سرکار اور بعض مذہبی جنونی پروپیگنڈے میں مصروف ہیں، پاکستان میں بھی کچھ افراد لوگوں کو ورغلانے میں مصروف ہیں۔ کرتارپور راہداری کھولنا ایک اچھا عمل ہے اس کو سراہا جانا چاہئے۔ سکھ مذہب کے ماننے والے پوری دنیا میں خوشیاں منا رہے ہیں۔
پاکستان اور ہندوستان میں بھی مذہبی رواداری کے قائل لوگ اس عمل کو بہترین قرار دے رہے ہیں۔ مغربی دنیا بہت خوش ہے ان کی خوشی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ 9نومبر کو کرتارپور میں ہونے والی تقریب میں کئی سفارت کار شریک ہوں گے۔ لاہور میں تعینات امریکی قونصلر جنرل بھی اس تقریب کا حصہ بنیں گے جبکہ دس نومبر کو امریکی سفیر دربار صاحب کرتارپور کی یاترا کریں گے۔
یہ ایک تاریخی تقریب ہوگی۔ 9نومبر کو ہونے والی تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ ایک ساتھ نظر آئیں گے۔ اس تقریب کی پذیرائی کو دیکھ کر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بعض مشیر انہیں مشورہ دے رہے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم کو بھی اس تاریخی تقریب کا حصہ بننا چاہئے مگر بھارتی خفیہ ایجنسی را یہاں بھی شک کے بادل برسانا چاہتی ہے۔
اسی لئے تو بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن(ر) امریندر سنگھ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ’’بطور سکھ مجھے کرتارپور راہداری کھلنے کی خوشی ہے مگر یہ پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کی ایک چال ہے، اسی لئے مجھے پاکستان کی نیت پر شک ہے‘‘۔ شک کے اس پرچار کو کس قدر تقویت مل چکی ہے کہ کرتارپور راہداری کے سب سے بڑے محرک نوجوت سنگھ سدھو کو بھارتی حکومت این او سی جاری کرنے سے کترا رہی ہے۔ بھارت میں چالبازوں کی یہ کوشش ہے کہ سدھو اس تقریب میں شامل نہ ہو سکے مگر سچ یہ ہے کہ سدھو کے بغیر یہ تقریب ادھوری ہو گی۔
خیال ہے کہ بھارتی حکومت سدھو کو این او سی جاری کر دے گی کیونکہ اس حوالے سے بھارت سرکار پر بہت دبائو ہے۔
پاکستان میں کرتارپور کے حوالے سے مخالفانہ باتیں کرنے والوں کی خدمت میں آج صرف چند گزارشات کروں گا۔ اس حوالے سے تفصیلی کالم پھر کسی دن لکھوں گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گورو نانک ایک ہندو کالو رام بیدی کے گھر ننکانہ صاحب (تلونڈی) میں پیدا ہوئے مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ گورو نانک کے استاد کا نام سید حسن قطب الدین تھا۔ اسی لئے گورو نانک بچپن ہی سے اسلامی عقائد سے واقف ہو گئے تھے۔
گورو نانک نے مسلمان صوفیا کا کلام بہت پڑھا۔ گورو نانک اسلام کے فلسفہ توحید سے بےحد متاثر تھے، انہیں بت پرستوں سے شدید نفرت تھی۔ ان کی کتاب گرنتھ صاحب اس کا کھلا اعتراف ہے۔ انہوں نے حضرت محمدﷺ کی رسالت کو شاندار انداز میں یاد کیا، قرآن پاک کو ہدایت و نصیحت کی کتاب قرار دیا، شاید بہت کم لوگوں کو پتا ہو کہ گورو نانک ایک عرصے تک حضرت بو علی قلندرؒ پانی پتی کے پاس رہے۔
گورو نانک نے غوثِ اعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اور خواجہ معین الدین چشتیؒ اجمیری کے مزارات پر چلہ کشی کی۔ بابا ولی قندھاری کی بیٹھک پر بھی رہے۔ بابا گورو نانک حضرت فرید الدین گنج شکرؒ کی بارہویں پشت سے ایک شخص ابراہیم فرید چشتیؒ سے بہت متاثر تھے۔ سکھوں کی مذہبی کتاب گرنتھ صاحب ابراہیم فرید چشتیؒ کی شاعری سے لبریز ہے۔
گورو نانک کو جو چغہ (چولہ) بغداد سے ملا تھا، اس پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات لکھی ہوئی ہیں۔ یہ چغہ (چولہ) آج بھی ڈیرہ بابا نانک میں موجود ہے۔ گورو نانک نے مکہ اور مدینہ کا سفر بھی کیا۔
انہوں نے حروف ابجد سے یہ ثابت کیا کہ کائنات کی ہر چیز حضرت محمدﷺ کے نور سے منور ہے، گورو نانک کیلئے علامہ اقبالؒ نے بانگ درا میں پوری نظم لکھی ہے۔ اس نظم کا نام ہی ’’نانک‘‘ ہے۔
کرتار پور راہداری کا افتتاح تو کل 9نومبر کو ہوگا مگر اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ جالندھر، امرتسر، چندی گڑھ، پٹیالہ اور گورداسپور میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ اگرچہ آر ایس ایس کے چند غنڈوں نے عمران خان کی تصاویر پھاڑ دی ہیں مگر حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔
میں نے لاچا، کُرتا اور کھسہ پہنا تو کسی نے کہا کہ یہ سکھوں کا لباس ہے۔ یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری ہے کہ تہبند، کُرتا، کھسہ اور پگڑی سکھوں کا نہیں پنجابیوں کا لباس ہے، مجھے تو کرتار پور راہداری کی تقریب میں لاچا، کُرتا، کھسہ اور پگڑی پہن کر خوشی ہوگی۔ 9نومبر علامہ اقبالؒ کا یومِ پیدائش ہے۔ ان کی جائے پیدائش سیالکوٹ کرتار پور سے زیادہ دور نہیں۔ اقبالؒ کی گورو نانک کے بارے میں نظم ’’نانک‘‘ پیش خدمت ہے۔
قوم نے پیغامِ گوتم کی ذرا پروا نہ کی
قدر پہچانی نہ اپنے گوہرِ یک دانہ کی
آہ! بد قسمت رہے آوازِ حق سے بے خبر
غافل اپنے پھل کی شیرینی سے ہوتا ہے شجر
آشکار اُس نے کِیا جو زندگی کا راز تھا
ہند کو لیکن خیالی فلسفے پر ناز تھا
شمعِ حق سے جو منّور ہو یہ وہ محفل نہ تھی
بارشِ رحمت ہوئی لیکن زمیں قابل نہ تھی
آہ! شُودر کے لیے ہندوستاں غم خانہ ہے
دردِ انسانی سے اس بستی کا دلِ بیگانہ ہے
برہَمن سرشار ہے اب تک مئے پندار میں
شمعِ گوتم جل رہی ہے محفلِ اغیار میں
بُت کدہ پھر بعد مُدت کے مگر روشن ہوا
نُورِ ابراہیمؑ سے آزر کا گھر روشن ہوا
پھر اُٹھی آخر صدا توحید کی پنجاب سے
ہند کو اک مردِ کامل نے جگایا خواب سے
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)