پشاور(نیوزرپورٹر) پشاورہائی کورٹ کے جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس احمد علی پر مشتمل دور رکنی بینچ نے چترال میں پی پی ایچ آئی کے تحت کام کرنے والی ایل ایچ وی کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے ، دورکنی بینچ نے یہ احکامات سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ کی تواسط سے رافعیہ بی بی کی رٹ پٹیشن پر دیئے، درخواست گزارہ کے وکیل کے مطابق انہیں 2011میں کنٹریکٹ پر ایل ایچ وی بھرتی کی گئی اور 2016تک خدمات انجام دیں جسکے بعد محکمہ صحت نے متعلقہ آسامی پر نئی بھرتی کیلئے اشتہار مشتہرکیاجبکہ اسے مستقل نہیں کیا گیا، عدالت کو بتایاگیاکہ دوبارہ اشتہار دینے پر بھی موکل نے متعلقہ پوسٹ کیلئے درخواست دی لیکن اسے نظرانداز کیاگیا اوراسے نہ لینے کا موقف یہ اپنایاگیا کہ اس نے ایف ایس سی کی بجائے ایف اے کیا ہے، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ پوسٹ کیلئے اہلیت ایل ایچ وی کی پروفیشنل ڈگری اورڈپلومہ مانگاگیا تھا، اس موقع پر اے اے جی رب نواز نے کہا کہ پی پی ایچ آئی اور ایس آرایس پی نجی ادارے ہیں اور انکے ملازمین مستقل نہیں کیے جاسکتے جس پر درخواست گزارہ کے وکیل نے بتایا کہ ان اداروں کا حکومت کیساتھ معاہدہ ہوا ہے جسکے تحت بی ایچ یوز اورآرایچ سیز کو انتظامی معاملات کیلئے ان اداروں کوحوالے کیاگیا جبکہ تنخواہ انہیں حکومت دیتی ہے، دورکنی بنچ نے دلائل مکمل ہونے کے بعدرٹ منظور کرتے ہوئے متعلقہ ایل ایچ وی کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کیے۔