وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نے نفرتوں کو مٹانے کی کوشش کی ہے، کرتار پور راہداری کی تعمیر پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کا پیغام ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ہم نے تو ایک شاہراہ بنائی ہے جس میں محبت کو پرویا گیا ہے۔
کرتارپور راہداری کی 20 ڈالر سروس فیس سے متعلق شاہ محمودنے بتایا کہ بات پیسے بنانے کی نہیں ہے، معیار کو برقرار رکھنے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک سروس فراہم کر رہے ہیں اور اس کے عوض فیس لے رہے ہیں، یہ کوئی بڑی رقم نہیں ہے؟ لوگ تو ہنسی خوشی دینے کو تیار ہیں۔
شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا سے آنے والے سکھ تو یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان تو کہتے ہیں کہ آپ امن کی طرف ایک قدم اٹھائیں، ہم دو اٹھائیں گے،لیکن ہمیں جواب کیا ملا؟ محاذ آرائی، طنزیہ جملے اور پھر ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی بھی کی گئی۔
مقبوضہ کشمیر کی بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ بھارت امن چاہتا ہے تو وہ کشمیر پر پالیسی تبدیل کرے، ہمیں یہ پالیسی قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے ہیں انہیں کوئی کشمیری نہیں مانتا ہے اور نہ ہی پاکستان قبول کرتا ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ آج کوئی قابل ذکر کشمیری رہنما بھارت کے بیانیے کے ساتھ نہیں کھڑا، یہ سوچنے کی بات ہے کہ ایسا کیوں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اگر اقتصادی راہداری بناتے ہیں سی پیک کی شکل میں تو اس کو کوئی اور رنگ دے دیا جاتا ہے اور اگر ہم مذہبی زیارتوں کے لیے راہداری بنائیں تو کچھ عناصر اس پر شک و شبہے پیدا کر دیتے ہیں، آخر وہ چاہتے کیا ہیں