• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی عدالت نےمودی کو فتح دلا دی، مسلم اقلیت لرز کر رہ گئی

نئی دہلی (اے ایف پی) بھارت کی اعلیٰ عدالت نے ہفتے کو بھارتی مقدس مقام ہندوؤں کے حوالے کرکے وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کو بہت بڑی فتح دلا دی تاہم مسلم اقلیت لرز کر رہ گئی۔

شہروں کے مسلم نام تبدیل کرنے ، مسلمان رہنماؤں کی کاوشیں گھٹانے کیلئے اسکول کی کتابوں میں ردوبدل ، گانے کے معاملے پر مسلمانوں کا قتل اور ہندو نعرے لگانے پر مجبور کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ 

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہندوؤں کے زیر قبضہ شدید متنازع اس بھارتی مقدس مقام کے باعث ملک کے چند بدترین مذہبی فسادات ہوئے۔ حکام نے فیصلے سے قبل ملک بھر میں سیکورٹی بڑھادی اور مودی نے پرامن رہنے کا مطالبہ کیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ اس معاملے پر حتمی فیصلے سے مسلمان اور ہندوؤں کے درمیان پھر سے بد امنی جنم لے سکتی ہے کیونکہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان یہ معاملہ دہائیوں سے کشیدگی کا باعث رہا ہے۔ 

بھارتی سپریم کورٹ نے ایودھیا میں ہندو بلوائیوں کی جانب سے شہید کی گئی 460 سال پرانی بابری مسجد کے حوالے سے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ اس مقام کا انتظام کسی ٹرسٹ کی جانب سے کیا جانا چاہئے جو ہندو مندر کی تعمیر کی نگرانی کرے۔ 

ایودھیا ہی میں زمین کا ایک علیحدہ ٹکڑا نئی مسجد کی تعمیر کیلئے مسلمانوں کے حوالے کیا جائے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس فیصلے سے ناراض اور کبھی کبھار کی خفیہ قانونی جنگ کا خاتمہ ہوگا جس کیلئے برطانیہ اور حتیٰ کہ دلائی لامہ نے ثالثی کی کوشش کی تھی۔ 

قانونی چارہ جوئی کرنے والے ایک مسلم گروہ کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ یہ نا انصافی ہے اور وہ نظر ثانی اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ ہندو گروہ کی نمائندگی کرنے والے وکیل ورون کمار سنہا نے اسے تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ 

ایودھیا میں اس تاریخی مقام سے چار سو میٹر دور رہائش پذیر ایک خاندان کے 25 سالہ شخص شبھام ماہیشور نے اے ایف پی کو بتایا کہ آخر کار اب اس کے بارے میں بات چیت اور یہاں تک کہ اس کے حوالے سے سیاست رک جائے گی۔

تازہ ترین