• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے دورہ یورپ کے دوران یورپین یونین اور برطانونی اراکین پارلیمینٹ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظموں کو آزادکشمیر مقبوضہ کشمیر کے دورے کی دعوت دی ہے برسلز میںلکسمبرگ سے تعلق رکھنے والے یو رپین ممبر پارلمینٹ اسبیلویزلرل اورآسٹریاسے ممبر یورپین پارلیمنٹ لوکس مانڈی سے الگ الگ ملاقاتوں میںانھیںمقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا اور دونوں اطراف کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں 6500کشمیریوں کی گم نام قبروں کے بارے میں بتایا کے شما لی کشمیر کے چھ اضلاع میں گم نام قبروں کی دریافت ہوئی ہے یہ ان افراد کی قبریں جنھیں دوران حراست شہید کر دیا گیاوزیراعظم آزاد کشمیر نے اراکین پارلیمنٹ کو آزادکشمیر سیزفائرلائن پر سول آبادی کو نشانہ بنانے کے حوالے سے آگاہ کیا کے مقبوضہ جموںو کشمیر میں لاک ڈاون کو تین ماہ چودہ روز کا عرصہ ہوچکا ہے۔ 

ہندوستان کی جانب سے ریاست کو باقاعدہ دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے بھارت نے کشمیریوں پر تمام جنگی حربے آزمائے لیکن جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہا عالمی سطح پر مسئلہ کو مسلسل پزیرائی کے باعث بھارت کی ذلت ورسوائی میں اضافہ ہو رہا ہے ان تین ماہ کے اندر مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے لیکن کشمیریوں کا جذبہ آزادی کم نہیں ہو سکا لاک ڈائوں سے کشمیریوں کو اربوں رپوئوں کا مالی نقصان ہو چکا ہے لیکن عزم ووفا کے پیکروں کی ہمت میں کمی نہیں آئی گزشتہ تین ماہ کشمیری روز صبح اٹھتے ہوئے اس بات کی امید لاتے ہیں کے کل پاکستان کی آرمی ہماری مدد کو آئے گی لیکن پاکستان کے سیاسی عدم استحکام سے تحریک آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔

کشمیریوں کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کے مضبوط اور مستحکم پاکستان تحریک آزادی کا ضامن ہے پاکستان کے سیاسی حالات نے مسئلہ کشمیر کو پس و پشت ڈال دیا دونوں اطرا ف کے کشمیری پاکستان کی موجودہ صورت حال سے فکر مند ہیں ماضی میں 1999سے2007تک پاکستان کی آمریت نے تحریک آزادی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اسی دوران بھارتی افواج نے سیزفائر لائن پر باڑ لگا کرکشمیر کے جنگلات مین بسنے والے چرند پرند کو بھی انسان کی طرح منقسم خاندانوں میں تقیسم کر دیا اس وقت مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر فلش پوائنٹ بن چکا ہے امریکہ یورپ کے ایوانوں میں کشمیر کی گونج سنائی دی جارہی ہے۔ 

امریکن دفاعی اور خارجہ کمیٹی میںمسئلہ کشمیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا امریکن سنیٹیر کراس اون برلن نے کمیٹی کو بتایا کے کشمیر کی صورت حال انتہائی خطرناک ہے بنیادی انسانی حقوق نام کی کو ئی چیز نہیںلوگوں کو نقل وحمل اظہار خیال سمیت کوئی حقوق حاصل نہیں بھارتی وزیراعظیم کو جرمنی میںاس وقت سخت حزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب جرمن چانسلر موکل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا مسئلہ کشمیر اس وقت پوری دینا میں فلیش پوائنٹ کے طور پر متعارف ہوا ہے یہ وقت کشمیریوں کی مدد کرنے کا تھا وہ کشمیری جس نے اپنی جان مال سب کچھ قربان کر کے میدان جنگ میں اترا ہے اس وقت تہنا اپنی آزای کی جنگ لڑنے میں مصروف ہے کشمیریوں نے اپنا سب کچھ دائو پر لگا دیا ہے عزت مآب خواتین کی عزتیں بھی قربان کر دی ہیں۔

پاکستان کی موجودہ صورت حال میں حکومت پاکستان کو اپنی حکومت بچانے کے لالے پڑے ہوے ہیں اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کرنے میں مصروف ہیں دوسری جانب بھارتی افواج کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے کشمیریوں کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں دونوں اطراف کی کشمیری قیادت سیاسی عدم استحکام پرفکر مند ہے سیزفائر لائن پر سیزفائر کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہونے سے چودہ لاکھ انسانوں کی زندگیاں خطرے میں 1988سے اب تک نیلم ویلی میں 2600 افراد بھارتی گولہ باری سے شہید ہو چکے ہیں۔ 

حالیہ گولہ باری سے نیلم ویلی میں بھارتی گولی باری سے چار ہائی اسکول ایک ہسپتال تین بازار پندرہ دیہات میں 16افراد شہید اور38زخمی ہوئے ہیں پوری سیزفائر لائن پر رواں سال 156افرادشہید اور450افراد زخمی ہوئے ہیں سیزفائر لائن سے بڑے پیمانے پر لوگ ہجرت کرنے ہر مجبور ہو رہے ہیں حکومت پاکستان کی جانب سے اور چیف آرمی سٹاف نے لوگوں کو محفوظ پناہ گا ہ کے لیے فنڈز مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بہت ہی محدود دسطح پر مورچے تعمیر ہو سکے ہیں کم ازکم بیس افراد کے لیے ایک مورچہ ہونا چائے سیز فائر لائن سے لوگوں کی موجودگی سے پاک افواج کے ساتھ لوگوں دفاع وطن کیلیے آسانی ہوتی ہے پاک بھارت جتنی بھی جنگیں ہوئیں ان میں پاک افواج کے ساتھ لوگوں کا اہم کردار رہا ہے۔ 

فوجی جوان کے ساتھ سول بھی اپنی جان وطن پر قربان کرتا ہے کیونکہ سویلین آبادی نے جنگوں میں ہمیشہ اہم فریضہ سرانجام دیا ہے سویلین کو محفوظ کرنا حکومتوں کا کام ہے کسی بھی ملک میں سول آبادی سیکنڈ ڈیفنس لائن کا کام کرتے ہے اس وقت سیزفائر لائن پر آبادی کا ہجرت کرنے سے اسکول بند ہونے سے بچوں کی تعلیم ضائع ہورہی ہے انکے لیے متبادل بندوبست ابھی تک نہیں ہو سکا آزاد کشمیر کے لوگوں کی جانب سے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کے پاک افواج بھارتی کی چوکیوں کو اس انداز میں نشانہ بنائیں وہ سول آبادی پر گولہ کی جرت نہ کر سکے یا کشمیریوں کو کھلا چھوڑے وہ پاک افواج کو بھارتی چوکیاں خالی کرکے دیں گے 1947میں یہ علاقہ لوگوں نے خود آزاد کرایا تھاسیزفائر لائن پر رہنے والوں کو جنگی مہارت صدیوں پرانی ہے اور مقامی لوگ سرحدی راستوں سے بھی واقفیت رکھتے ہیں حکومت پاکستان اگر کشمیریوں کو سیز فائر لائن کراس کرنے کی اجازت دے تو بھارتی افواج کو دن میں تارے نظر آئیں گے کشمیریوں نے 72 سالوں میں 7لاکھ افراد کی قربانیں پاکستان کا نقشہ مکمل کرنے کیلیے دے رہے۔ 

ایک طرف مقبوضہ وادی میں نو لاکھ بھارتی افواج کو مصروف رکھا ہوا ہے دوسری جانب آزادکشمیر کی سیزفائرلائن پر 780کلومیٹر خونی لکیر پر بھارتی افواج کی جارحیت کا مقابلہ کرہے ہیں ان لوگوں کو اپنی زندگیاں محفوظ کرنے کے لیے پناہ گاہیں بنا کر دینے میں حکومت پاکستان کو فوری کام کرنا چاہئے ضرورت اس امر کی ہے کے پاکستانی سیاسی قیاد ت اپنے اختلاف کو بھلا کر 7لاکھ کشمیریوں کی قربانوں کو ضائع ہونے سے بچائیں اور پاکستان کا نقشہ مکمل کرکے خداد امملکت کی سرحدوں محفوظ بنا کر لوگوں کو امن کی زندگی بسر کرنے کا موقع دیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین