• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سی پیک منصوبہ پلوچستان کی پسماندگی دور کردیگا؟

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک منصوبہ) جسے اس کے آغاز پر اکسویں صدی کا عجوبہ قرار دیا گیا تھا اس کے تحت جہاں مختلف شاہراہوں کی تعمیر، توانائی کے منصوبوں سمیت انڈسٹریل زونز کا قیام عمل میں لانے کا اعلان کیا گیا وہاں اس کے دو روٹس کا بھی اعلان کیا گیا تھا سی پیک منصوبے سے ایک جانب ملک سمیت پورئے خطے میں بہت بڑی تبدیلی کی توقع کی جارہی تھی وہاں اس منصوبے کے مغربی روٹ پر عمل درآمد سے بلوچستان میں ترقی کے ایک نئے دور کے آغاز کی امید بھی کی جارہی تھی ، تاہم بلوچستان میں سی پیک کے تحت منصوبوں پر اس طرح سے عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کی توقع کی جارہی تھی ، منصوبے کے مغربی روٹ جس پر کام بلوچستان میں ضلع شیرانی و ژوب سے شروع ہونا تھا اور پھر گوادر تک مختلف منصوبوں پر بھی عمل درآمد ہونا تھا جو نہ ہوسکا ،پاکستان میں متعین چینی سفیر نے بھی کہا ہے کہ ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان ہائی وے بڑی اہمیت کا حامل روڈہے اس لئے ہم ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے مذکورہ سڑک کو دو رویہ بنانا چاہتے ہیں۔

سی پیک منصوبوں کے حوالے سے مختلف ادوار میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب مختلف منصوبوں پر کام کا یقین دلایا گیا تھا مگر بلوچستان میں بات بڑھ نہ سکی جس پر بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا جبکہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی سی پیک کے تحت بلوچستان میں کام نہ ہونے کی باز گشت بار بار سنائی دی ، گزشتہ ایک سال کے دوران بھی سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے پیشرفت نہیں ہوپائی ، تاہم گزشتہ دنوں سی پیک کے تحت گوادر میں نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز ہوگیا ، ایئرپورٹ پر ائے 380 بوئنگ سمیت دنیا کے دیگر بڑے جہازوں کی آمد و رفت کی سہولیات دستیاب ہونے کی نوید سنائی گئی ہے ۔ 

اس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور سیاحوں کی آمد و رفت کے لئے سہولیات فراہم کرنا ہے ۔ گوادر میں ایئر پورٹ کے تعمیر کے باقاعدہ آغاز کے لئے بھاری مشینری اور افرادی قوت پہنچادی گئی ہے ، بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر کے حوالے سے منصوبہ کے ڈیزائن اور فزیبلٹی کا بنیادی کام پہلے ہی مکمل کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر سے سی پیک کے فریم ورک میں ایک اہم مقام حاصل ہونے کی بھی امید ہے جبکہ اس سے گوادر عالمی سطح پر ایوی ایشن کی صنعت کا ایک اہم مرکز بھی بنے گا ۔ 

دوسری جانب ہفتہ رفتہ کے دوران پاکستان میں متعین چین کے سفیر یاوجینگ نے کوئٹہ کا دورہ کیا ، دورئے کے دوران صوبائی دارالحکومت میں سنیئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ پاک چائنا جوائنٹ کارپوریشن کمیٹی کی میٹنگ میں مثبت فیصلے کئے گئے اور دونوں اطراف سے معاملات میں بہتری کیلئے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا تاکہ دونوں ممالک تعمیر و ترقی کے منصوبوں میں حصہ ڈالیں موجودہ حکومت اس سلسلے میں کافی دلچسپی سے معاملات کو آگے بڑھارہی ہے جس سے ترقیاتی عمل تیز ہوگا اور عام آدمی کو فائدہ ملے گا۔ 

سی پیک کو پاکستان اور بلوچستان سمیت پورئےخطے کیلئے بڑی اہمیت کا حامل منصوبہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے منصوبے کے تحت گوادر میں مختلف حوالوں سے 19 کارخانے لگانے کا عندیہ دیا ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اور بلوچستان کے لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کیلئے زراعت ، معدنیات ، ماہی گیری اور پانی کے مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔ 

چینی سفیر کاموقف تھا کہ ہمارے پاس بلوچستان کیلئے کافی منصوبے ہیں ہماری کوشش ہے کہ صوبے کے لوگوں کو چین جانے کیلئے ویزے کے حصول میں مزید سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوئٹہ میں ویزہ کیلئے دی جانے والی درخواستوں کی جانچ پڑتال کیلئے سینٹر قائم کریں اور یہاں پر بسنے والے عوام کیلئے خوشخبری ہوگی کہ ہم بزنس کمیونٹی اور تاجر برادری سمیت یہاں سے چین جانے والوں کو ویزے اور سفری رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے ویزہ درخواستوں کی جانچ پڑتال کیلئے ایک ویزہ جانچ پڑتال سینٹر قائم کررہے ہیں اس دفتر کے قیام کا مقصد لوگوں کو ان کی دہلیز پر سفر کیلئے سہولیات فراہم کرنا ہے۔ 

اس سے قبل چین آنے والے لوگوں کو ویزے اور دیگر کاموں کیلئے پاکستان کے دیگر صوبوں میں وسائل اور وقت صرف کرکےجانا پڑتا ہے اور انہیں مختلف مسائل اور مشکلات درپیش آتی ہیں بلوچستان سے بڑی تعداد میں لوگ کاروبار اور دیگر معاملات کے حصول میں چین آتے جاتے ہیں دفتر کے قیام سے انہیں آسانی ہوگی اور ان کے سفری اخراجات میں کمی آئے گی ۔ 

بلوچستان کا جغرافیائی محل و قوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس طرح گوادر ، سی پیک بلوچستان پاکستان کیلئے نہیں بلکہ پورے خطے وساتھ ہی افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کیلئے اہم ہے ہمارے منصوبے پاکستان کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جس کی بدولت سی پیک کے ذریعے پورا بلوچستان اور خطہ ترقی کرے گا گوادر میں 19 کارخانے بنائے جارہے ہیں جس میں مختلف ممالک دلچسپی رکھتے ہیں ، بلوچستان میں مختلف شعبوں جن میں زراعت ، معدنی ترقی ، ماہی گیری جن میں بڑی گنجائش موجود ہے میں سرمایہ کاری اور وسائل فراہم کرکے لوگوں کو ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں۔ 

ہم ان شعبوں میں کام کرکے پاکستان اور بلوچستان کے لوگوں کی مدد اور خدمت کرنا چاہتے ہیں چین کی جانب سے پاکستان کے 200 نوجوانوں کو سالانہ ایچ ای سی کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے اسکالر شپ مہیا کررہا ہے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعے اپلائی کریں ہم پاکستان کو ایچ ای سی کے ذریعے سالانہ 200 سکالر شپ دیتے ہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے چین میں 28000 نوجوان خود اپلائی کرتے ہیں اور اپنے وسائل پر تعلیم حاصل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم آبپاشی کے منصوبوںپر چھوٹے پیمانے پر کام کررہے ہیں تاکہ پانی کے مسئلے کے حل میں مدد کی جاسکے اس کے علاوہ پاکستان بھر میں 50 ووکیشنل سینٹر قائم کئے جارہے ہیں جن میں سے اکثریت بلوچستان میں قائم کی جائیں گی تاہم اس حوالے سے پاکستان کی وفاقی حکومت فیصلہ کریگی۔

سی پیک منصوبوں کے حوالے سے یقینی طور یہ باتیں خوش آئند ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے اور صوبے کو ترقی کی حقیقی راہ پر گامزن کرنے کے لئے سابق حکومتوں کے دور میں کیے جانے والےوعدے جو پورئے نہیں کیے گئے تھےان کو پورا کیا جائے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین