• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیالوجی (ارضیات) یونانی زبان کے لفظ ’جیو‘یعنی زمین اور ’لوگیا‘ یعنی علم سے ماخوذ ہے، جس میں زمین کی ابتدا، تاریخ، شکل ، تشکیل کردہ مواد اور دیگر عوامل کا باضابطہ سائنسی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اسے عام طور پر ارضیاتی سائنس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ زمین کی ساخت کو سمجھنے کے لیے ماہرین ارضیات دوسرے سائنسی علوم فزکس ، کیمسٹری اور حیاتیات کا استعمال کرتے ہیں۔ 

اسی طرح ارضیات کے بطن سے جنم لینے والے جیو کیمسٹری، جیو فزکس، جیو انجینئرنگ، جیوکرونولوجی اور پَیلنٹولوجی جیسے شعبوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے تاکہ زمین کو بہتر طور پرجانا جاسکے۔ جیو فزکس میں ہم زمین کے بنیادی ڈھانچے، ارتقاء اور طبعی حرکتوں کا مطالعہ کرتے ہوئے زلزلوں ، سیاروں کی پیدائش اور تباہی، آتش فشاں پھٹنے، زمین کی سطح پر ٹیکٹونک پلیٹوں کی نقل و حرکت اور برف کی چادروں سے ڈھکی ہوئی زمین کے بتدریج اضافے کو ملاحظہ کرتے ہوئے نتائج اخذ کرتےہیں۔

زمین سے پیار کا سلیقہ ہمیں علمِ ارضیات دیتا ہے، جس میں ہم زمین کی چٹانی پرتوں، قشرِ ارض کی ساخت، ترکیب اور تاریخ کا معائنہ و مطالعہ کرتے ہیں۔ ماہرین ارضیات مختلف چٹانوں کے مقامات کا نقشہ تیار کرتے اور پھر اس کے بارے میں غور و حوض کرتے ہیں کہ یہ پتھر کیسے تشکیل پائے اور زمینی پلیٹوں میں حرکت اور تبدیلی کیسے ہوئی اور براعظم کیسے بنے۔ چٹانوں کے اندر موجود معدنیات کا سراغ لگانا اور پانی کے ذخائر کو تلاش کرنا بھی ماہرین ارضیات کا کام ہے۔ 

وہ ارضیاتی سروے اور نقشہ سازی کا کام بھی سر انجام دیتے ہیں اور تعمیرات کے لیے درست، پائیدار اور مناسب زمین کا تعین کرتے ہیں۔ ماہرین ارضیات اختصاصی شعبوں میں قیمتی وسائل جیسے معدنیات اور پیٹرولیم ذخائر کی تلاش بھی کرتے ہیں،جہاں سے جیو فزکس جنم لیتی ہے۔ 

اس کے علاوہ زیرِسمندر مطالعہ؛ ڈیموں اور سرنگوں کے لئے تعمیراتی مشاورت؛معدنیات اور زیورات کی درجہ بندی اور تجزیہ؛ پتھروں کی کیمسٹری؛ آتش فشاں پھٹنے اورزلزلے کا موجب بننے والی ٹیکٹونک پلیٹس میں تبدیلی کی جانچ پڑتال؛ تابکار کشی سے پتھروں کی تاریخ اور زمین کی پرت میں پتھر کے طبقات جیسے تمام اہم فرائض کے ذمہ دار بھی ماہرین ارضیات ہوتے ہیں۔ 

ہنر مند ماہرین ارضیات چٹان کی درجہ بندی کرنے اور یہ سمجھنے کے اہل ہوتے ہیں کہ یہ کس طرح تشکیل پائی۔ وہ ان مشکلات کا بھی اندازہ لگا سکتےہیں کہ زلزلہ یا آتش فشاں پھٹنے جیسے اہم ارضیاتی واقعات کب اور کہاں واقع ہوسکتے ہیں۔ 

تاریخی ریکارڈز اور ارضیاتی اعداد و شمار کی جانچ پڑتال سے محکمۂ موسمیات میں کام کرنے والے ماہرین ارضیات کے لیے یہ ممکن ہوگیا ہے کہ وہ زلزلے اور مون سون بارشوں کی درست پیش بینی کرسکیں۔

تعلیم و تربیت

اگر آپ ماہر ارضیات بننا چاہتے ہیں تو ارضی علوم کے متنوع ذخیرے میں سے اپنی پسند کے موضوع کا انتخاب کرسکتے ہیں،جس میں پاکستان بھر کی درس گاہیں جدید خطوط پر تعلیم و تربیت فراہم کرتی ہیں۔ ملک کی تمام بڑی جامعات میں جیالوجی ڈپارٹمنٹ فیکلٹی کا لازمی حصہ ہے، جو پاکستانیوں کے ارضیاتی شعور کا عکاس ہے۔ 

اگر آپ علم ارضیات اور متعلقہ شعبوں میں داخلے کے خواہاں ہیں تو آپ کے لیےایف ایس سی پری میڈیکل کے بعدبی ایس(4سالہ پروگرام) اور اس کے بعدایم ایس / ایم فل (اگر بی ایس / ایم ایس سی کیا ہوا ہو) تو2 سالہ پروگرام اورایم فل کے بعد انٹری ٹیسٹ پرپی ایچ ڈی(3سے5سالہ پروگرام) دستیاب ہیں۔ 

تعلیمی ادارے کا انتخاب آپ کی اپنی صوابدید پر ہے، تاہم کسی بھی یونیورسٹی میں داخلے سے پہلے اس با ت کا یقین کرلیں کہ نصاب میں پریکٹیکل کی کتنی گنجائش ہے، ادارے میں جیو لیب ہے کہ نہیں،کیونکہ اب وہ دور گیا جب صرف نصاب پڑھایا جاتا تھا۔ یہ دور عمل کا ہے،جس کے لیے طالب علموں کے لیے کئی انٹرن شپ پروگرام بھی موجود ہیں۔

اختصاصی مضامین

زمین پر جتنے بھی سائنسی و معاشرتی علوم ہیں،ان کا بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق ارضیات سے ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آپ کس شعبے میں اختصاص (Specialization) حاصل کرتے ہیں۔ زمین کے ہزار رنگوں میں سے آپ کو کون سا رنگ پسند ہے؟ یہ آپ کےفطری رجحان پر منحصر ہے کہ کون سے ارضی نبض شناس بننا چاہتے ہیں؟ اپنے اندر پوشیدہ صلاحیتوں کو جاننے کی کوشش کریں۔

ملک میں سائنس کلچر کا ایک اور مظاہرہ قمری کیلنڈر کی صورت سامنے آیاہے۔ انفو ٹیک بھی ہماری تعلیم کا حصہ بن گئی ہے۔ آٹومیشن کا دور دورہ ہے۔ نوجوانوں کو سہولتیں اور تعلیم کے بہتر مواقع مہیا کرکے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کیا جاسکتا ہے۔

تازہ ترین