• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی مشہور اور خوبصورت مساجد



پاکستان میں کچھ مساجد اپنے فن تعمیر، خوبصورتی اور تاریخ کی وجہ سے مشہور ہیں اور اپنی مثال آپ ہیں۔ ان میں سے چند مساجد کے بارے میں معلومات درج ذیل ہیں:

فیصل مسجد:

فیصل مسجد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں زیرِ تعمیر ہے جسے ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، فیصل مسجد کی تعمیر کا آغاز 1976 میں ہوا تھا جب کہ اِس مسجد کی تعمیر 1986 میں مکمل ہوئی تھی۔ اِس مسجد کو عرب بیڈوین خیمےکی طرح ڈیزائن کیا گیا اور اِس کی تعمیر میں اُس وقت کے سعودی عرب کے بادشاہ، شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔

سعودی بادشاہ، شاہ عبد العزیز نے مسجد کی تعمیر کے لیے مالی اعانت بھی فراہم کی تھی اور تقریباً 10 ملین سعودی ریال کی لاگت سے یہ منصوبہ تیار ہوا تھا، سعودی بادشاہ، شاہ فیصل بن عبدالعزیز کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اِس مسجد کا نام ’فیصل مسجد‘ رکھ دیا گیا تھا اور ساتھ ہی اِس مسجد کی سڑک کا نام بھی ’شاہ فیصل بن عبد العزیز‘ رکھا گیا تھا۔

فیصل مسجد 5000 مربع میٹر پر محیط ہے اور اِس مسجد میں بیک وقت تقریبا 3 لاکھ نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں، یہ مسجد 4 بڑے میناروں اور ایک بڑے تکونی خیمے پر مشتمل ہے جبکہ دیگر مساجد کی طرح اِس مسجد کا کوئی گنبد نہیں ہے، اِس مسجد کے مینار ترکی کی مساجد کے میناروں کی عکاسی کرتے ہیں اِس لیے یہ مینار عام میناروں کے مقابلے میں باریک ہیں۔

مسجد کے اندر ایک بڑا خوبصورت فانوس بھی نصب ہے اور مسجد کی دیواروں پر قرآنی آیات بھی تحریر کی گئی ہیں، اِس مسجد کا فنِ تعمیر عربی اور ترکی فنِ تعمیر کی عکاسی کرتا ہے۔

بادشاہی مسجد:

بادشاہی مسجد کا شمار پاکستان کی نامور مساجد میں ہوتا ہے، بادشاہی مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 1673 میں لاہور میں تعمیر کروائی تھی، یہ قدیم مسجد مغلوں کے دور کی ایک بڑی مسجد ہے اور اب یہ مسجد پاکستان کے شہر لاہور کی پہچان بن چُکی ہے۔

اِس مسجد کا فنِ تعمیر بھارت میں تعمیر ’جامع مسجد دلی‘ سے ملتا جلتا ہے کیونکہ جامع مسجد دلی اورنگزیب عالمگیر کے والد شاہ جہاں نے 1648 میں تعمیر کروائی تھی۔

بادشاہی مسجد دُنیا کی پانچویں بڑی مسجد ہے، ملک بھر کے علاوہ دُنیا بھر سے بھی کافی تعداد میں سیاح بادشاہی مسجد کو دیکھنے آتے ہیں۔

شاہ جہاں مسجد ، ٹھٹھہ:

پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع جامع مسجد ٹھٹھہ جسے شاہ جہانی اور بادشاہی مسجد بھی کہا جاتا ہے، یہ مسجد مغل بادشاہ شاہ جہاں نے 1647 سے 1649 کے عرصے کے درمیان تعمیر کی تھی، اِس خوبصورت مسجد کے 93 گنبد ہیں اور اِس مسجد کو اِس انداز میں تعمیر کیا گیا ہے کہ امام مسجد کی آواز بغیر کسی مواصلاتی آلہ کے گونجتی ہے۔

اِس مسجد کا فنِ تعمیر اِس کو دیگر مساجد سے ممتاز کرواتا ہے۔

طوبیٰ مسجد:

طوبیٰ مسجد روشنیوں کے شہر کراچی میں واقع ہے، اِس مسجد کو عام طور پر ’گول مسجد‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ مسجد کورنگی روڈ پر واقع ہے اور اِس مسجد کو 1969 میں تعمیر کیا گیا تھا، یہ دُنیا کی واحد مسجد ہے جس کا صرف ایک گنبد ہے اور اِس گنبد کی لمبائی 70 میٹر ہے۔

طوبیٰ مسجد کو خالص سفید سنگِ مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے اور یہ مسجد بغیر کسی ستون کے بیرونی دیواروں پر کھڑی ہوئی ہے۔

وزیر خان مسجد:

وزیر خان مسجد لاہور کی خوبصورت اور تاریخی مسجد ہے جو دہلی گیٹ سے تھوڑی دوری پر واقع ہے، یہ مسجد نواب وزیر خان کے نام سے مشہور ہے جن کا اصل نام علم الدین انصاری تھا اور وہ مغل بادشاہ شاہ جہاں کے عہد میں لاہور کے گورنر تھے۔

وزیر خان مسجد کی دیواروں کو عربی اور فارسی خطاطی سے سجایا گیا ہے اور یہ مسجد خطاطی کی وجہ سے مشہور ہے۔

بھونگ مسجد :

بھونگ مسجد صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں واقع ہے، بھونگ مسجد ایک خوبصورت اور رنگین مسجد ہے، یہ مسجد 1932 سے 1982 تک تعمیر کی گئی اور اِس کی تعمیر میں 50 سال تک کا عرصہ لگا، بھونگ مسجد کو تعمیرات کے شعبے میں 1986 میں آغا خان ایوارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔

تازہ ترین