اسلام آباد (نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت سے لاپتہ ہونے والے ملتان کے وکیل کی بازیابی سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران ڈپٹی انسپکٹر جنرل اسلام آباد کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے منگل کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے، انہوں نے ملتان بارایسوسی ایشن کے صدر سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے آپ اس کورٹ کو کوئی طریقہ بتائیں کہ اس سلسلے میں مزید کیا کیا جاسکتا ہے ، آئی ایس آئی،ایم آئی سمیت دیگرادارے وکیل کو ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان اداروں کے پاس بھی جادو کی چھڑی تو نہیں ہوتی ،کوشش تو کررہے ہیں جس پر درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ متعلقہ ادارے ہمیں کوئی پراگریس رپورٹ تو بتائیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنا یا کہ ایف آئی آر درج ہو چکی ہے،وزارت دفاع کی رپورٹ بھی جمع ہو چکی ہے۔ انہوں نے عدالت سے مزید وقت مانگا تو فاضل عدالت نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل اسلام آباد کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے’’مدرسہ تحفیظ القرآن بھارہ کہو‘‘ میں ایک معصوم بچے کے ساتھ مبینہ بدفعلی کے 17 سالہ ملزم ذیشان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت دوران تھانہ بارہ کہوکےتفتیشی تھانیدار کی جانب سے درست تفتیش نہ کرنے پرآج آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔