کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہےکہ مولانا فضل الرحمٰن کے اعتماد اور پرویز الٰہی کے دعوے میں کچھ وزن ضرورہے،سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہونا بڑی کامیابی ہے.
اب ہمیں باہر سے جو پیسہ منگوانا پڑتا تھا اس میں کمی آئے گی، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ہے، رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر میں اتنی بوکھلاہٹ تھی کہ لگتا ہے ان کے پیروں تلے زمین نہیں رہی ہے، نواز شریف کا بیرون ملک جانا بہت بڑا فیصلہ ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے پاس کچھ چیزیں امانتیں ہیں لیکن وہ بتا نہیں سکتے، اسی لئے وہ مجھ سے انٹرویو میں بھی آئیں بائیں شائیں کرتے نظر آتے ہیں، پرویز الٰہی کے پاس بھی کچھ چیزیں امانت ہیں لیکن وہ بھی پوری طرح نہیں بتاسکتے.
کچھ چیزیں میرے پاس امانت ہیں اور میں بھی نہیں بتاسکتا، میں اتنا بتاسکتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ اصل رابطے کمیٹی کے نہیں درپردہ ہورہے تھے، دھرنے میں مولانا کی تقریروں میں مدوجزر بھی پس پردہ ہونے والی اس بات چیت کا نتیجہ تھا.
مولانا فضل الرحمٰن اتنے پراعتماد ہیں کہ کہتے ہیں اگر میری باتوں کا اثر فروری مارچ تک ظاہر نہ ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا، مولانا کی باتوں کی تائید پرویز الٰہی نے بھی کردی ہے، حکومت کا ایم کیو ایم اور ق لیگ سے جبری الائنس کروایا گیا تھا، دونوں جماعتوں نے پہلے کبھی کسی معاملہ پر کھل کر حکومت سے اختلاف کا اظہار نہیں کیا تھا، آثار بتارہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کے اعتماد اور پرویز الٰہی کے دعوے میں کچھ وزن ضرورہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق، شہباز شریف، مولانا فضل الرحمٰن اور ایم کیو ایم زیادہ خفا اس بات پر ہیں کہ ماضی میں ساتھ انہوں نے دیا لیکن اب ان کی جگہ کچھ اور لوگ منظور نظر بن گئے ہیں، پرویز الٰہی نے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ ان کے حصے کو دوسرے کو دیا گیا، مولانا فضل الرحمٰن کی ماضی کی پوزیشن کسی حد تک بحال ہوگئی ہے.
ایم کیو ایم اور ق لیگ اپنی ماضی کی پوزیشن بحال کرنے کیلئے یہ باتیں کررہی ہیں، پرویز الٰہی کی باتوں کا مقصد شاید وزیراعظم اور تحریک انصاف کو یاد دلانا تھا کہ وہ ایک خاص حد میں رہیں۔
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ پچھلے کافی سالوں سے ایکسپورٹ کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے اضافہ نہیں ہوسکا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر اسی وجہ سے کرنسی کی قدر گرنے کا بھی فائدہ نہیں اٹھاپارہا ہے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہونا بڑی کامیابی ہے، اب ہمیں باہر سے جو پیسہ منگوانا پڑتا تھا اس میں کمی آئے گی، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ہے، ہم معیشت کو جمود کی حالت میں لے آئے ہیں، لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سرمایہ کاری بانڈ میں گرم پیسہ آیا تو مناسب ہوتا لیکن یہ سارا پیسہ تین مہینے کے ٹریژری بل میں آیا ہے، یہ وقتی سپورٹ ہے کرنسی دوبارہ گرنا شروع ہوئی تو یہ پیسہ واپس چلا جائے گا، کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 94فیصد کمی درآمدات کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے.
حکومت کے تمام اقدامات ایکسپورٹ مخالف تھے، حکومت کو اب import substitution سے ہٹ کر ایکسپورٹ پروموشن کی اسٹریٹجی پر جانا چاہئے، انڈیا اور بنگلہ دیش کی معاشی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ایکسپورٹ گروتھ ہے، اس وقت زیرو ریٹنگ اور ٹیکسیشن لانا بالکل نامناسب تھا.
ایکسپورٹرز کو پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے رعایتیں دی جائیں، وزیرخزانہ کا ایکسپورٹ ری فائنانسنگ 200ارب سے بڑھانا احسن قدم ہے، تین سال کے اندر ایکسپورٹ ڈبل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔