• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پریش راول مسلم پروفیسر کی حمایت میں بول پڑے

بھارتی طلبہ کا ’دی بنارس ہندو یونیورسٹی‘ میں مسلمان پروفیسر کی تعیناتی کے خلاف احتجاج


بھارتی اداکار و سیاستدان پریش راول نے بھارت کی ’دی بنارس ہندو یونیورسٹی‘ کے مسلمان پروفیسر فیروز خان کی حمایت میں بھارتی گلوکار ’محمد رفیع اور موسیقار نوشاد علی‘ کی منطق پیش کردی۔

یہ بھی پڑھیے: مسلمان پروفیسر ہندوؤں کو ’سنسسکرت‘ کیسے پڑھا سکتا ہے؟

گزشتہ روز بھارتی اداکار اور بی جے پی کے سابق ایم پی پریش راول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’اگر مسلمان پروفیسر سنسسکرت نہیں پڑھا سکتا ہے تو اِس منطق کے مطابق تو بھارتی گلوکار مرحوم محمد رفیع جی کو کوئی بھجن نہیں گانا چاہیےتھا اور نہ ہی بھارتی موسیقار نو شاد صاحب کو کوئی میوزک کمپوز نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘

اُنہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں پروفیسر فیروز خان کے خلاف ہونے والے احتجاج کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ہوں،  زبان کا مذہب سے کیا لینا دینا؟

پریش راول نے لکھا کہ ’پروفیسر فیروز خان نے سنسسکرت میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے اور پھر بھی اُن کے خلاف احتجاج کرنا اُن کے ساتھ ناجائز ہے، خدارا جنت کی خاطر ایسے احمقانہ عمل کو روکیں۔‘

واضح رہے کہ بھارت کی ’دی بنارس ہندو یونیورسٹی‘ میں مسلمان پروفیسر فیروز خان کو شعبۂ سنسسکرت پڑھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے جس پر یونیورسٹی کےطلباء مسلم پروفیسر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں کہ یہ کیسے سنسسکرت پڑھا سکتا ہے؟

تازہ ترین