چند دن قبل میں نے سوشل میڈیا پر 25نومبر کوبطور عالمی میٹ لیس ڈے منانے کی حمایت میں ویڈیو پیغام جاری کیا تو بہت سے انٹرنیٹ صارفین نے اس حوالے سے مختلف سوالات پوچھے، اسلئے میں نے فیصلہ کیا کہ اس موضوع پر ایک تفصیلی کالم لکھا جائے۔دنیا بھر میں ہر سال 25نومبر کوورلڈ میٹ لیس ڈے یعنی گوشت خوری سے اجتناب کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ دن پاکستان کے صوبہ سندھ میں جنم لینے والے مشہور روحانی پیشوا اور ماہر تعلیم سادھو واسوانی کی سالگرہ سے منسوب ہے۔ سادھو واسوانی نے برطانوی ہندوستان میں غلامی کی زنجیریں توڑنے کیلئے تعلیم کو اپنا ہتھیار بنایا، انہوں نے حیدرآباد سندھ میں مِیرا موومنٹ کے تحت سینٹ میرا اسکول قائم کیا، وہ تحریک ِ آزادی میں مہاتما گاندھی جی کے پیروکار تھے اور دل و جاں سے مانتے تھے کہ دنیا کی مشکل سے مشکل منزل کا حصول بغیر خون خرابے کے صبر و تحمل اور برداشت کی بدولت ممکن بنایا جاسکتا ہے، سادھو واسوانی نے میٹروپولیٹن کالج کلکتہ میں ہسٹری اور فلاسفی کے پروفیسر کے طور پر تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات بھی سرانجام دیں، بعد ازاں وہ کراچی کے ڈی جے سائنس کالج سے بھی وابستہ رہے۔ سادھو واسوانی بے شمار کتابوں کے مصنف تھے اور مختلف مذاہب کی مقدس کتابوں پر عبور رکھتے تھے، وہ ایک خدا پر یقین رکھتے تھے اور مختلف مذاہب کی تعلیمات کو ایک خدا تک پہنچنے کے مختلف راستے قرار دیتے تھے،آنجہانی سادھو واسوانی انسانیت کی خدمت کو یقینی بنانے کیلئے تمام چرند پرند کی جان محفوظ بنانے کا درس دیتے تھے، گاندھی جی کے نظریہ اہنسا کے تناظر میں انکا ماننا تھا کہ جانور اور پرندے بھی اس خوبصورت دھرتی پرزندہ رہنے کا اتنا ہی حق رکھتے ہیں جتنا ایک انسان، اگر ہم اس دنیا کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں کسی کی جان لینے سے گریزکرنا چاہیے، انسان کو خوراک کیلئے صرف جانوروں کوگوشت پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ قدرت کی دیگر نعمتوں بشمول سبزی اور دال کو اپنی ترجیح بنانا چاہیے۔ سادھو واسوانی سمجھتے تھے کہ معاشرے میں امن قائم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے اپنی ذات کو امن کا نمونہ بنانے کیلئے کسی جانور کا خون نہ بہایا جائے، کسی بھی جاندار کوزندگی عطا کرنے اور جان واپس لینے کا حق صرف خدا کو حاصل ہے، اگر کوئی انسان سبزی، پھل اور دال سمیت قدرتی نعمتوں کے باوجود خوراک کیلئے جانور کی جان لے سکتا ہے تو وہ اپنے مخالف کو راستے سے ہٹانے کیلئے انسانی جان لینے سے بھی گریز نہیں کرےگا، دنیا میں بیشتر خونی تصادموں اور جنگوں کا باعث خدا کی عطا کردہ جان کا احترام نہ کرنا ہے۔ سادھو واسوانی ساری عمر نہ صرف اپنے ان نظریات پر ساری زندگی عمل پیرا رہے بلکہ اپنے پیروکاروں کو بھی امن کا درس دیتے رہے۔ برصغیر کی تقسیم کے بعد انہوں نے پاکستان میں رہنے کو ترجیح د ی لیکن وہ قائداعظم کی وفات کے بعد پونا،بھارت نقل مکانی کر گئے۔ سادھو واسوانی کے اس دارِ فانی سے کوچ کرجانے کے بعد انکے جانشین دادا واسوانی نے انکا مشن جاری رکھنے کی ٹھانی، دادا واسوانی کی زیرقیادت پونا میں قائم کردہ سادھو واسوانی مشن ادارے نے دنیا بھر میں امن کا پیغام عام کرنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے، انہوں نے جانوروں کے علاج معالجہ کیلئے اسپتال قائم کیے، وہ بھی اپنے گورو کی طرح فروغ تعلیم اوراہنسا کے داعی تھے، انہوں نے ایک کامیاب عالمگیر تحریک کی قیادت کرتے ہوئے سادھو واسوانی کے جنم دن 25نومبر کو ورلڈ میٹ لیس ڈے کے طور پر متعارف کروایا جو آج دنیا کے بیشتر ممالک میں زور و شور سے منایا جاتا ہے،یہ دن جانوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنیوالی تنظیموں کیلئے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ سادھو واسوانی کی یاد میں 25نومبر کو دنیا بھرمیں قیام امن کیلئے عملی کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے، اس دن انسانیت کا درد رکھنے والے انسان گوشت کی بجائے قدرت کی دیگر انمول نعمتوں کو خوراک کیلئے استعمال کرتے ہیں،دنیا کے بیشتر ہوٹل ریسٹورنٹ گوشت پر مشتمل ڈشز پیش کرنے سے اجتناب کرتے ہیں، مختلف مقامات پرسالانہ واک کا انعقاد کرایا جاتا ہے جس میں طلبا و طالبات اور نوجوانوں کی کثیر تعداد شریک ہوتی ہے،تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم بچوں کو زندگی کی اہمیت سے روشناس کرانے کیلئے پمفلٹ تقسیم کی جاتے ہیں، لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کم از کم سال میں ایک دن 25نومبر کو گوشت خوری سے مکمل طور پر پرہیز کریں، قصائیوں سے اس دن کاروبار میں ناغہ کرنے کی درخواست کی جاتی ہے، میڈیکل سائنس اور جدید ریسرچ کے مطابق زیادہ گوشت خوری کے مضمرات سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔سندھ کی دھرتی میں جنم لینے والے سادھو واسوانی کا چرندپرند سے محبت کا پیغام ہر سال مقبول ہوتا جارہا ہے، رواں برس بھی دنیا کے مختلف مقامات کے باسیوں نے ورلڈ میٹ لیس ڈے کو منانے کیلئے مختلف تقاریب کا اہتمام کیاہے۔سادھو واسوانی کے پیغام امن کو جاری و ساری رکھنے کیلئے پاکستان ہندو کونسل نے 25نومبرکوعالمی برادری کے شانہ بشانہ ورلڈ میٹ لیس ڈے منانے کا فیصلہ کیا ہے، عالمی دن کے موقع پر میری تمام سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا محور بھی ان پانچ نکات پر ہوگا۔ نمبر ایک ہر انسان اور چرند پرند کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے، نمبر دو انسان کی طرح بے زبان جانور کے حقوق کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے، نمبر تین پاک سرزمین میں بسنے والے ہر ایک کوظلم و جبر اور استحصال سے محفوظ رکھا جائے، نمبر چار معاشرے میں امن و محبت کا پیغام عام کیا جائے، نمبر پانچ زندگی کے ہر معاملے میں برداشت اور رواداری کا مظاہرہ کیا جائے۔کاش،ہم انسان اپنی دھرتی کو سرسبز و شاداب اور زندگی سے بھرپور برقرار رکھنے کیلئے دوسرے جانداروں کا ناحق خون بہانے سے باز رہ سکیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)