سکھر کی احتساب عدالت نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کر دی۔
احتساب عدالت سکھر میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی جس کے لیے انہیں این آئی سی وی ڈی اسپتال سے ایمبولینس میں عدالت لایا گیا۔
کیس کی سماعت کے دوران وکیل خورشید شاہ نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے مؤکل کا موبائل فون نیب کے پاس موجود ہے واپس دلوایا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے، اور فرانزک مکمل ہونے پر ہی خورشید شاہ کا موبائل واپس انہیں کیا جاسکے گا۔
احتساب عدالت کے جج نے خورشید شاہ سےپوچھا کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے آپ کو کوئی پریشانی یا تکلیف تو نہیں ہے جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ میری طبیعت بہتر ہے اور الحمد للہ فی الحال کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہے۔
نیب نے احتساب عدالت سے خورشید شاہ کا مزید 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے 7 دسمبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت پر عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر خورشید شاہ کو جیل بھیج دیا تھا، ان کے دل کی تین شریانیں بند ہونے کی ہونے پر انہیں جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور وزارت داخلہ سندھ نے اسپتال کے ایمرجنسی روم کو سب جیل قرار دیا ہوا ہے۔