پاکستان نے سی پیک پر امریکی بیان مسترد کر دیا ہے، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ ایلس ویلز کے بیان سے منصوبے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ ایلس ویلز کی رائے ہو سکتی ہے، پاکستان نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں سی پیک کےمنصوبے جاری ہیں اور جاری رہیں گے، یہ معاشی ترقی کے لیے ضروری اور گیم چینجر ہے، ہم نے اس کے فیز ٹو کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفترِ خارجہ نے کل ناروے کے سفیر کو طلب کیا، ان سے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر بات کی اور اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو اسلام آباد سے کیا دے کر بھیجا گیا، یہ مولانا ہی بتا سکتےہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں، امریکی کانگریس میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے، اس بل میں تمام وہ باتیں ہیں جو پاکستان کہتا رہا ہے، کشمیر سے متعلق آئندہ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو مدعو کریں گے۔
یہ بھی پڑھیئے: سی پیک سے متعلق امریکی بیان اشتعال انگیز ہے، رضا ربانی
وزیرخارجہ نے یہ بھی کہا کہ ملک میں کوئی بھی احتسابی عمل سے نہیں گزرنا چاہتا، سندھ حکومت احتساب کے عمل میں ڈھال بن رہی تھی، اس لیے زرداری صاحب کا کیس راولپنڈی منتقل کیا گیا۔