گزشتہ روز ملتان کےایک نجی کالج کے استاد پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں پانچ سے چھ نوجوانوں کوایک شخص کو بے دردی سے مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں پانچ سے چھ طلبا ایک نجی کالج کے ٹیچر کو بہت بے دردی سے مار رہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ طلبا استاد کو موٹر سائیکل سے نیچے اُتار کر انہیں ڈنڈوں، جوتوں اور مکوں سے تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔
تیس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں مزید دیکھا گیا ہے کہ ٹیچر اُن لڑکوں کو کہہ رہے ہیں کہ میں کالج کا استاد ہوں، لیکن اس کے باوجود طلبا اُن کی نہیں سنتے اور اُنہیں مسلسل تشدد کا نشانہ بناتے نظر آرہے ہیں۔
تشدد کا نشانہ بننے والے استاد کی شناخت محمد اعجاز کے نام سے ہوئی ہےجو کہ ملتان کے علاقے شاہیدان چوک کے رہائشی ہیں۔ محمد اعجاز کی جانب سے کینٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کروادی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک نجی کالج کے استاد ہیں، کچھ روز قبل انہیں ایک نامعلوم نمبر سے کال آئی تھی۔
انہوں نے فون اُٹھایا تو ایک لڑکی تھی (جس کا نام انہوں نے ایف آئی آر میں بتایا ہے) اُس نے ٹیوشن کے بہانے اعجاز کو بلایا اور جب وہ لڑکی کےبتائے ہوئے پتے پر پہنچے تو کچھ لڑکوں نے انہیں مارنا شروع کردیا۔
محمد اعجاز نے مزید بتایا کہ جب وہ لڑکی کے بتائے ہوئے پتے پر پہنچے تو تین لڑکے موٹر سائیکل پر آئے جن میں سے ایک نے اپنا تعارف حمزہ خان کے نام سے کروایا اور کہا کہ 12 جولائی کو ہونے والے میوزیکل شو میں ہلڑ بازی سے روکنے پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب محمد اعجاز کا کہنا ہے کہ انہوں نے طلبا کے تشدد کےبعد سنگین نتائج کی دھمکیاں ملنے پر انہیں معاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ طلبا کی جانب سے طالبہ کو ہراساں کرنےسے متعلق الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ پروفیسر تشدد کیس میں مرکزی ملزم حمزہ سمیت تین طالب علموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ گرفتارطلبا میں حسن فاروق اور احمد کمال بھی شامل ہیں۔
ایس ایس پی رب نواز نے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق استاد پر لگے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے بلکہ ملزمان خود کو بچانے کے لیے محمد اعجاز پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نےبھی ملتان میں استاد پر ہونے والے تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او ملتان سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ٹیچر پر تشدد کا واقعہ افسوسناک ہے۔ تشدد کرنے والے ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ متاثرہ ٹیچر کو انصاف فراہم کر یں گے۔