کراچی(جنگ نیوز) جیو نیوز پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئےچیئرمین دفاعی کمیٹی سینیٹ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ غداری کیس میں پرویز مشرف کو سنگل آؤٹ کیاگیا جبکہ ان کے معاونین اور سہولت کاروں کو پارٹی نہیں بنایا گیا، اُس وقت کی وفاقی حکومت نے کیس کی پیروی میں قانون کے تقاضے پورے نہیں کیے کیس میں پیروی ٹھیک طرح سے نہیں کی گئی، نہ شکایت کو ٹھیک طرح لانچ کیا گیا نہ ہی ٹریبونل کو ٹھیک طریقے سے قائم کیا گیا تمام ریاستی ادارے ایک صفحہ پر ہیں، عدلیہ اور انتظامیہ میں اکثر عدالتی نظرثانی کے معاملات آتے ہیں،ہم نے اس کو بہت زیادہ اہمیت دیدی ہے حکومت چاہتی ہے کہ فیئر ٹرائل اور پراسیس پاکستان کے ہر شہری کا برابر کا حق ہے حکومت یہ نہیں کہہ رہی کہ جنرل مشرف کو ٹرائل نہ کریں بلکہ حکومت کا یہ کہنا ہے چونکہ وہ ذاتی طور پر کورٹ کے سامنے نہیں آئے اورعدالت نے یہ جاری کیا کہ جو دستیاب ریکارڈ ہے اس کی بنیاد پر فیصلہ کردیں گے حکومت کی پوزیشن یہ ہے کہ جو ان کی غیر حاضری میں ٹرائل ہوا ہے اور جس طریقے سے پچھلی حکومت نے یہ اسٹارٹ کیا تھا اس ٹرائل کو اس نے ٹھیک طریقے سے ہینڈل نہیں کیا مشرف کیس میں حکومت کا موقف محض یہ نہیں ہے کہ ان کو دفاع کا موقع نہیں ملا اس لئے ان کا ٹھیک ٹرائل نہیں ہو سکا۔چیئرمین قانون و انصاف کمیٹی سینیٹ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں یہ گورنمنٹ کا اختیار ہے اگر حکومت ایک ایکسٹینشن کا نوٹیفکیشن پچھلے چھ مہینے میں نہیں بنا سکی اگر اس طرح کی پاکستان چلانے کی تیاری ہے یہ ایک نوٹیفکیشن صحیح سے جاری نہیں کرسکے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جتنی چیزیں کر رہے ہیں کیا اسی طرح کر رہے ہیں۔سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس مقرر ہونے کے باوجود خصوصی عدالت غداری کیس میں فیصلہ روکنے کی پابند نہیں ہے،1976ء کے ایکٹ کی سیکشن 12/3کے مطابق حتمی فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں ہوگی، اس تناظر میں یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا ہے، فروغ نسیم کا لائسنس بحال نہیں ہوا ، اس کی بحالی کے لئے آپ کو جانا پڑے گااٹارنی جنرل لائسنس بحال نہیں کر سکتے۔وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ حکومت نالائق ہے ان سے کچھ نہیں ہوسکتا تو ہمارے دوست برا مناتے ہیں وزیراعظم نے جس طرح سے خط جاری کیا یہ سب ایک مذاق لگتا ہے جس طرح سے حکومت نے اس معاملے کو ہینڈل کیا ہے بنیادی بات یہ ہے کہ جس حکومت سے ایک سادہ سا نوٹیفکیشن نہیں نکل سکتا اس پر کیسے تکیہ کیا جاسکتا ہے کہ دیگر اہم ایشوز پرسنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ مشرف غداری کیس میں وفاقی حکومت شکایت کنندہ تھی، وفاقی حکومت مشرف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیوں گئی ہے، پرویز مشرف مفرور ہیں ان کی بات سننے کیلئے شاید کوئی عدالت تیار نہیں ہے، عدالت کہتی ہے پرویز مشرف پہلے عدالت کے سامنے سرنڈر کریں پھر بات کریں، مشرف کیس میں عمران خان کی حکومت نے تاریخی یوٹرن لیا ہے حکومت سنگین غداری کیس میں پورے ٹرائل کو ہی متنازع بنانے جارہی ہے،حکومت کہتی ہے کہ اب تک جو ٹریبونلز بنے ان کے نوٹیفکیشن ٹھیک نہیں تھے،حکومت کہہ رہی ہے کہ غداری کیس میں اب تک کیا جانے والا ٹرائل غلط تھا اس لئے ری ٹرائل کیا جائے،جو حکومت ایک نوٹیفکیشن درست جاری نہیں کرسکتی اس سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی، ملک کے عام آدمی کے مسائل کا حل جلد از جلد نئے شفاف انتخابات میں ہے۔سعید غنی نے کہا کہ پرویز مشرف کے ساتھ سب کو تمام آئینی و قانونی حقوق ملنے چاہئیں، حکومت اسحاق ڈار کے معاملہ میں بھی کہہ دے کہ کیس کو چھوڑ دیں واپس آئیں گے تو کیس چلالیں گے۔