• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ دنیا کو اب عسکریت نہیں معیشت اور جارحیت نہیں مفاہمت کی ضرورت ہے۔ دوسرے الفاظ میں اب دنیا امریکی نہیں چینی حکمت عملی کو پسند کرے گی اور کر بھی رہی ہے۔ بیجنگ میں دو روزہ مڈل ایسٹ سیکورٹی فورم سے خطاب میں چینی نائب وزیر خارجہ شین جیاو ڈونگ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ رکھنے والا امریکہ خود غرض ہے، اس کی یکطرفہ پالیسی کمزور کی قیمت پر طاقت کے ساتھ ہے۔ اس موقع پر مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مقررین نے خطے میں امریکی کردار پر چین کی تنقید کی حمایت کی، فلسطین کے حوالے سے چینی تعاون اور عراق جنگ کے حوالے سے اس کی پالیسی کو سراہا۔ ایشیا میں بڑھتے امریکی عزائم کی راہ روکنے کے لئے ہی شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد رکھی گئی تھی، جس میں چین اور روس سمیت خطے کے اہم ممالک شامل ہیں، تاہم مشرق وسطیٰ میں اپنے دیرینہ اثر و رسوخ کے باعث امریکہ نے بربریت کی انتہا کر دی، عراق کو اس بری طرح روندا گیا کہ اس کی آبادی کا بڑا حصہ رزقِ خاک ہوگیا، نام نہاد ’’عرب بہار‘‘ کے پیچھے بھی امریکی موجودگی اب کسی سے پوشیدہ نہیں، شام، یمن اور افغانستان اب بھی حالت جنگ میں ہیں اور اسرائیل کے تحفظ کے لئے امریکہ ایران کے درپے ہے، افسوس کہ تمام تر معاملات میں امریکہ ہمیشہ طاقت کے ساتھ کھڑا دکھائی دیا۔ امریکہ اور چین کی معاشی مبارزت اب کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اسی کے تحت امریکہ نے چین اور پاکستان کے اقتصادی راہداری منصوبے پر شکوک پیدا کرکے اس کا متبادل پیش کرنے کی بات بھی کی لیکن اسے کامیابی نہ ملی کہ اس کی پاکستان سے جفائوں اور چین کی پاکستان سے وفائوں کی فہرست بڑی طویل ہے۔ دنیا اب اس امر کی متقاضی ہے کہ دست نگری کی حالت سے نکل کر دست گیری کی جانب آیا جائے۔ انسانی معیارِ زندگی میں بہتری کیلئے معاون بنا جائے، امریکہ اس حقیقت کا جتنی جلدی ادراک کرلے اس کے اور پوری دنیا کیلئے بہتر ہوگا۔

تازہ ترین