• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن ارکان کے نام تجویز کردیئے

وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن ارکان کے نام تجویز کردیئے


اسلام آ باد ( نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں ) وزیر اعظم عمران خان اورقائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے الیکشن کمیشن کیلئے سندھ اور بلوچستان سے اپنے اپنے نام تجویز کر دیئے ہیں جبکہ شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے بھی 3 نام دئیے ہیں۔ 

وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لیے نام تجویز کر دیئے ہیں۔ ممبران الیکشن کمشن کی تقرری کے لیے وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ اوراسپیکر قومی اسمبلی کے خط کا جواب دے دیا، خط کی کاپی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ارسال کر دی گئی ہے۔

ممبر سندھ کیلئے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نور الحق قریشی اور عبدالجبار قریشی کے نام تجویز کئے گئے ہیں،بلوچستان سے ڈاکٹر فیض کاکڑ، نوید جان بلوچ ، امان بلوچ کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔ 

عمران خان نے اپنے دستخط سے یہ خط بھجوایا ہے۔ اس خط سے الیکشن کمیشن کے ممبران کی 2 خالی نشستوں کی وجہ سے پیدا ہونےوالا بحران حل ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔ 

ادھر قومی اسمبلی میں شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدےکیلئےتین نام تجویز کئے ہیں۔ 

شہباز شریف نے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے سابق چیف سیکرٹری پنجاب سردار ناصر محمود کھوسہ، سابق سیکرٹر ی خارجہ اور امریکہ میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اخلاق احمد تارڑ کے نام دیئے ہیں۔ جبکہ ممبران کے لیے سندھ سےجسٹس (ر) رسول میمن، نثار درانی، اور نگزیب حق، بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی، روؤف عطا، راحیلہ درانی کے نام دیئے ہیں۔ 

شہباز شریف نے خط میں کہا ہے کہ یہ شخصیات میری دانست میں چیف الیکشن کمشنر کے منصب کے لیے اہل اور موزوں ہیں۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ بغیر کسی مزید تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے یہ تین نام زیر غور لائے جائیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 213ٹو اے کا تقاضا ہے کہ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کرے۔ شہباز شریف نے خط میں لکھا ہے کہ امید ہے کہ آپ کی جانب سے جلد جواب ملے گا۔ 

خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017  کے سیکشن 3 کے تحت الیکشن کمیشن کا بینچ کم از کم تین ارکان پر مشتمل ہونا چاہیے، چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ایک یا اس سے زائد ارکان کا تقرر نہ ہو ا تو الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائے گا۔ 

خط کے متن میں درج ہے کہ الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کو غیرفعال ہونے سے بچانے کی کوشش میں دوبارہ مشاورت کا عمل شروع کررہا ہوں، مجھے امید ہے کہ ان افراد کی اہلیت کی آپ پذیرائی کریں گے اور قانون کے مطابق فوری زیرغور لائیں گے۔

انہوں نے لکھا کہ بلوچستان اور سندھ سے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کیلئے اتفاق رائے پر مبنی مشاورت ضروری ہے،مشاورت کے لیے عدالت عظمی نے اپنے متعدد فیصلوں کے ذریعے رہنمائی مہیا کردی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے دوصفحات پر مشتمل اپنے خط میں تحریر کیا کہ میرے عقلی ومنطقی استدلال کے باوجود بدقسمتی سے ہماری مشاورت میں کمیشن کے ارکان بارے اتفاق رائے نہ ہونے سے تعطل پیدا ہوا۔ میں آپ پر زوردیتا ہوں کہ اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے اس مرتبہ مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کریں۔

شہباز شریف نےاسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کے نام بھی خط لکھا ہے اور الیکشن کمیشن کیلئے سندھ جسٹس عبدالرسول میمن، نثار درانی اور اورنگزیب حق کے نام تجویز کئے ہیں جبکہ شہباز شریف نے بلوچستان کے لیے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان روؤف عطاء اور راحیلہ درانی کے نام تجویز کئے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان اور سندھ کے لیے دو ممبران کے تقرر کی منظوری دی تھی تاہم چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے دونوں ممبران سے حلف لینے سے معذرت کر لی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کی تقرری کے لیے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کو معطل کر دیا تھا۔

تازہ ترین