الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری کی زیرصدارت الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں معاملے پرگزشتہ روز کی طرح تعطل برقرار رہا۔
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ایک ساتھ کرنے کا مطالبہ کیا ۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پارلیمانی اجلاس کے دوران حکومت چاہتی تھی کہ دو ارکان الیکشن کمیشن کا تقرر کردیا جائے اور چار ممبر ہونے پر سینئر کو چیف الیکشن کمشنر بنادیا جائے۔
اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور دونوں ارکان کا تقرر کریں۔
شیری مزاری نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دو ارکان سمیت تینوں ناموں پر اتفاق کرلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی اچھی میٹنگ ہوئی اور اچھا تبادلہ خیال ہوا، اتفاق ہوا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ بھی آنے والا ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن اور حکومت میں معاملے پر اتفاق رائے ہوتا جارہا ہے، کمیٹی چیف الیکشن کمشنر اور دونوں ممبران پر اکٹھے اتفاق رائے لائے گی۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ابھی کچھ فائنل نہیں، الیکشن کمیشن کے اراکین کا معاملہ اتنی جلدی حل نہیں ہوسکتا، سیاست میں کچھ لو اور دو کے تحت ہی معاملات آگے بڑھتے ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر ممبران الیکشن کمیشن کے ارکان میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے رکن فخر امام کی جگہ پرویز خٹک اور ن لیگ کے مرتضی جاوید عباسی کی جگہ شیزہ فاطمہ خواجہ کمیٹی کی رکن ہوں گی۔