• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرٹس کونسل میں بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا میلہ سج گیا


آرٹس کونسل میں بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا میلہ سج گیا


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا میلہ جمعرات کو سج گیا۔ چار روزہ بارہویں عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کیا۔

بھارت، امریکا، چین، جرمنی اور برطانیہ سمیت پاکستان کے مختلف شہروں سے سیکڑوں ممتاز شعراء اور ادباء کراچی پہنچ چکے ہیں۔

مجلس صدارت میں اسد محمد خان، کشور ناہید، زہرہ نگاہ، رضا علی عابدی، افتخار عارف،  امجد اسلام امجد، پیر زادہ قاسم، مسعود اشعر، حسینہ معین، زاہدہ حنا، نورالہدیٰ شاہ، عارف نقوی،  شمیم حنفی اور سردار علی شاہ شامل تھے۔

تقریب دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی۔ بھارت کے نامور ادیب شمیم حنفی نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ پہلے روز غالب کی ڈیڑھ سو سالہ برسی کی مناسبت سے پروگرام’’غالب ہمہ رنگ شاعر‘‘ اور ’’غالب بہ زبانِ ضیا محی الدین‘‘ کے علاوہ جشنِ فہمیدہ ریاض بھی ہوگا، جس میں عالمی شہرت یافتہ ادیب، شاعر اور نقاد ان کی شخصیت کے بارے میں اظہار خیال کریں گے۔

عالمی اردو کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر زبردست گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔ مداح اپنے پسندیدہ ادیبوں اور شاعروں کے ساتھ سیلفیاں بھی بناتے رہے۔ آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ جنرل سیکریٹری اعجاز فاروقی اور دیگر عہدیدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

کانفرنس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس میں پاکستان کی علاقائی زبانوں سندھی، بلوچی، سرائیکی، پشتو اور پنجابی زبان کے ادب کو بھی شامل کیا گیا ہے، جب کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اردو کے زیادہ سیشن رکھے گئے ہیں۔ کانفرنس میں دُنیا بھر سے تقریباً دوسو محقق، ادیب، نقاد اور شاعر شرکت کررہےہیں۔

کراچی کے شہریوں کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ گزشتہ گیارہ برسوں سے مسلسل دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں، جب کہ ہر سال اس کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اب یہ دنیا کے ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں برانڈ بن چکی ہے۔

کانفرنس میں ادب، ثقافت، موسیقی، شاعری، ڈراما، فلم ، تعلیم، زبان، رقص، مصوری اور صحافت پر گفتگو ہوتی ہے۔ اس بار ماضی کی مشہور اداکارہ شبنم، انور مقصود، نامور صحافی سہیل وڑائچ، حامد میر، نعیم بخاری سے دلچسپ گفتگو کے سیشن بھی ہوں گے۔

اس برس بلوچی، پشتو، سرائیکی، پنجابی اور سندھی ادب کے ساتھ ساتھ کشمیر اور خطے میں امن کی صورت حال پر بھی اجلاس کا اضافہ کیا گیا ہے۔

فیملیز کے لیے فوڈ فیسٹیول میں مزیدار کھانے دستیاب ہوں گے۔

اس کانفرنس کا سب سے روشن پہلو یہ ہے کہ اس کے ذریعے کراچی میں علمی، ادبی، تہذیبی و ثقافتی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں۔ ایک مرتبہ پھر کراچی روشنیوں کا شہر بننتا جارہا ہے۔

تازہ ترین