• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دفتر میں محفوظ اور پیشہ ورانہ ماحول ترتیب دینے کے لیے کسی بھی ادارے کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اداروں میں ہراسانی کے واقعات پیش آنا غیر اخلاقی اور غیرپیشہ ورانہ اقدام تسلیم کیا جاتا ہے۔ لازمی نہیں کہ کام کی جگہوں پر ہراسانی کا نشانہ صرف خواتین ہی بنیں، مختلف واقعات ثابت کرتے ہیں کہ دورِ جدید میں مرد و عورت دونوں ہی ہراسانی کا شکار ہوتے ہیں۔ 

کسی بھی ادارے کے لیے ان رویوں اور طرز عمل سے نمٹنا ضروری ہے کیونکہ یہ ایسا فعل ہے جو کسی بھی ادارےکی بدنامی یا ساکھ کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس شرمناک رویے پر ایکشن لیتے ہوئے پولیس میں شکایت بھی درج کرائی جاسکتی ہے۔

ان رویوں سے نمٹنے کے لیے سب سےپہلے ہراسانی کی مختلف صورتوں کے بارے میں آگاہی ضروری ہے۔ ہراسانی کسی بھی ناخوشگوار طرزعمل پر مبنی ہوسکتی ہے، جو کہ پیشہ ورانہ ماحول کو خراب کرنے کا باعث بنتی ہے۔ ہراسانی دفتر میں کام کرنے والے کسی بھی شخص کی طرف سے کی جاسکتی ہے، خواہ وہ سپر وائزر ہو، ساتھی ورکر ہو، باس ہو، کلائنٹ ہو وغیرہ وغیرہ۔ ہماری کوشش ہے کہ اس مضمون کے ذریعے آپ کو ہراسانی کی مختلف صورتوں کے بارے میں آگاہی فراہم کریں۔

جسمانی ہراسانی

کسی بھی پیشہ ورانہ ماحول میں جسمانی طور پر ہراساں کیا جانا، ہراسانی کی تمام تر صورتوں میں سب سے عام ہے۔اس طرح کی ہراسانی میں ملازم یا ساتھی ورکر کے ساتھ دھمکی آمیز رویہ اپنانا یا اس پر تشدد کرنا شامل ہے۔ مثال کے طور پرکسی ملازم کے ساتھ نفرت انگیز رویہ اپنائے رکھنا، کسی بھی بات کے ردعمل کے طور پر اسے دھکے دینا ، تھپڑ یا مکے مارنا وغیرہ، یہ تمام تر کیفیات جسمانی (فزیکل ہراسمنٹ) ہراسانی کی اشکال ہیں۔ ہراسانی کی اس قسم میں کسی کی ذاتی چیزوں کو نقصان پہنچانے کا عمل بھی شامل ہےمثلاًکسی کے رویے یا کسی کی بات بری لگنے پر اس کی گاڑی یا قیمتی اشیا کی توڑ پھوڑ یا املاک کو نقصان پہنچانا وغیرہ۔

ذاتی ہراسانی

ذاتی ہراسانی (پرسنل ہراسمنٹ) کو عام لفظوں میںکسی پر دھونس جمانا یا ڈرانا دھمکانا بھی کہا جاتاہے۔ اس میں متاثرہ شخص کو ناپسندیدہ ریمارکس، نفرت اور توہین آمیز بیانات کے ذریعےہراساںکیا جاتا ہے۔ متکبرانہ بیانیات کے ذریعے کسی پر مستقل دباؤ ڈالنا بھی ذاتی طور پر ہراساں کرنے میں شمار کیا جاتا ہے ۔

تفریقی ہراسانی

ہراسانی کی اس قسم میں کوئی بھی شخص براہ راست صنف، عمر اور مخصوص طبقات کی بنیاد پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ ہراساں کیے جانے کا طریقہ توہین آمیز یا دھمکی آمیز رویہ بھی بن سکتا ہے۔ اس حوالے سے لوگوں کو کافی محتاط رہنے کی ضرورت ہےکیونکہ دفتروں میں نجی گفتگو کے دوران اس قسم کا رویہ اپنایا جاتا ہے۔ تفریقی ہراسانی کی مزید وضاحت کے لیے ایک ملازم کو اپنے ادارے کے ہیومن ریسورس آفیسر سے مشورہ اور رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔

نفسیاتی ہراسانی

بعض اوقات ہراسانی کی نوعیت نفسیاتی بھی ہوسکتی ہے جو کہ متاثرہ شخص کے ذہن پرمنفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس نوعیت میں متاثرہ شخص پر نفسیاتی دباؤ ڈالا جاتا ہے، مثال کے طور پر بغیر مخاطب کیےکسی پر جملے کسنا، اسے باتوں ہی باتوں میں حقیر یا کسی سے کمتر ظاہر کرنا یا پھر کسی کے لیے غیر ضروری بیانات دینا وغیرہ وغیرہ۔ ان منفی ریمارکس کے ذریعے متاثرہ شخص کا پروفیشنل اور پرسنل لیول متاثر ہوتا ہے، جو اس کے کام پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے ۔

سائبر بلنگ

سائبر بلنگ کا مطلب الیکٹرانک کمیونیکیشن کے ذریعے کسی بھی شخص کو ایذا پہنچانا ہے۔ یہ بھی ہراسانی کی ہی ایک قسم ہے، جس میں کسی ساتھی ورکر کو، چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی، آن لائن ہراساں کیا جاتا ہے۔ سائبر بلنگ میں کسی کا مذاق اُڑانا، بے جا تنقید کا نشانہ بنانا، نجی گفتگو کو پبلک کرنا، تصاویر کے ذریعے بلیک میلنگ کرنا، گروہ بندی کے ذریعے نفرت کے پیغامات یا کمنٹس لکھنا یا پھر کوئی اور ٹرینڈ سیٹ کرنا شامل ہے۔ 

اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع مثلاً فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہراسانی کی یہ قسم دنیا بھر میں عام ہے، جس میںمجرم اپنے کولیگ کے علاوہ کسی دوسرے ادارے میں کام کرنے والے افراد کو بھی نشانہ بناسکتا ہے۔ واضح رہے کہ 2018ء میں ماہرین سائبر بلنگ کوخودکشی اور ڈپریشن کی سب سے بڑی وجہ قرار دے چکے ہیں ۔

جنسی ہراسانی

ہراسانی کی اس قسم کا شکار عام طور پر خواتین ہوتی ہیں، جس میں مجرم ناپسندیدہ جنسی حرکات اور ذومعنی الفاظ یا جسمانی برتاؤ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یہ طرز عمل خواتین کیلئے بے چینی اورکام میں مداخلت کا سبب بنتا ہے یا پھران کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے کہ اگر نوکری برقرار رکھنی ہے تو یہ تمام رویہ برداشت کرنا ہوگا۔ 

جنسی ہراسانی ایک شخص کی طرف سے دوسرے شخص کی طرف برتا جانے والا جنسی نوعیت کا ناپسندیدہ رویہ ہے، جس کا تعلق جنس یا صنف سے ہے اور یہ رویہ متاثرہ شخص کے وقارکی توہین، رسوائی یا ذلت کا باعث بنتا ہے۔

تھرڈ پارٹی ہراسمنٹ

تھرڈ پارٹی ہراسمنٹ میں اس شخص کی طرف سے ہراساں کیا جانا شامل ہے جو دفتر میں ملازم نہ ہو لیکن دفتر میں اس کے مراسم ہوں یا وہاں آنا جانا ہو، وہ کوئی سپلائر یا کسٹمر بھی ہوسکتا ہے۔

ہراسانی کی ان تمام تر صورتوں میں ملازم کسی بھی شخص کی جانب سے لفظی انتقام یا طاقت کے زعم میں کی جانے والی ہراسانی کا نشانہ بن سکتا ہے۔ تاہم ایک محفوظ اور پیشہ ورانہ ماحول ترتیب دینے کے لیے ادارے کو ہراسانی کی ان تمام صورتوں پر قابو پانا نہایت ضروری ہے تاکہ دفتر میں کام کرنے والے بالخصوص خواتین بلا خوف خطر اپنے دفتری امور انجام دیتی رہیں۔

تازہ ترین