• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیٹیوں کی تعلیم کی خاطر روزانہ 12 کلو میٹر سفر کرنے والا باپ

افغانستان سے تعلق رکھنےوالا میاخان جس نے کبھی خود اسکول  کی شکل تک نہیں  دیکھی تھی وہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کروانے کے لیے روزانہ 12 کلو میٹر کا سفر طے کرتا ہے۔

گزشتہ دِنوں سے سوشل میڈیا پر ایک پختون باپ اور اُس کی بیٹی کی تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک ان پڑھ باپ اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے خاطر روزانہ 12 کلومیٹرکا سفر کرتا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ اُس کی بیٹیاں بھی اُس کی طرح تعلیم کی نعمت سے مرحوم رہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تصویر میں نظر آنے والے 50 سالہ شخص نے بتایا کہ اُس کا نام میا خان ہے اور اُس کا تعلق افغانستان کے صوبہ پکتیا سے ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ وہ ایک خانہ بدوش ہیں، اُن کی سات بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، اور وہ اِس وقت اپنی پانچ بیٹیوں کو تعلیم دِلوا رہے ہیں جن میں تین بڑی بیٹیاں گاؤں سے 12 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں جبکہ دو چھوٹی بیٹیاں تعلیم کے حصول کے لیے گاؤں میں ہی ایک استاد کے گھر جاتی ہیں۔

میاخان نے بتایا کہ چونکہ وہ ایک گاؤں میں رہتے ہیں تو گاؤں میں بچیوں کی تعلیم کے لیے کوئی اسکول نہیں ہے اِس لیے وہ مجبورا گاؤں سے 12 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع اسکول میں اپنی بیٹیوں کو تعلیم دِلوا رہے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ صبح اپنی بیٹیوں کو اسکول چھوڑنے جاتے ہیں اور پھر جب تک اُن کی اسکول کی چُھٹی نہیں ہوتی تب تک اسکول کے باہر بیٹھ کر اُن کا انتظار کرتے ہیں اور پھر چُھٹی ہونے کے بعد واپس بیٹیوں کو گھر  ساتھ لے کر جاتے ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ وہ دِل کے مریض ہیں پہلے وہ روزانہ مزدوری کرکے گھر چلاتے تھے لیکن اِس مرض کی وجہ سے اب وہ مزدوری نہیں کرسکتے، اُنہوں نے کہا کہ اُن کی اِس بیماری کی وجہ سےاُن کے بیٹوں نے صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی اور اُس کے بعد باپ کا سہارا بننے کے لیے مزدوری کرنے لگ گئے۔

میاخان نے بتایا کہ بے شک اب وہ محنت مزدوری نہیں کرسکتے لیکن اُن کی زندگی کا صرف ایک مقصد  اپنی ساتوں بیٹیوں کو تعلیم دِلوانا ہے۔

  اِسی مقصد کے حصول کے لیے وہ روزانہ صبح 6 بجے موٹرسائیکل پر اپنی تین بیٹیوں کو لے کر گھر سےنکلتے ہیں اور 12 کلو میٹر کا طویل اور دشوار سفر طے کرکے بیٹیوں کو اُن کی منزل تک پہنچاتے ہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی دوسری اہلیہ سیدہ طوبیٰ عامر نے میاخان کو  خراک تحسین پیش کیا اور ہیرو قرار دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کیا ۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’سلام ہے اِس ہیرو اور بہادر باپ کو جو روزانہ اپنی بیٹیوں کو موٹرسائیکل پر اسکول لے کر جاتا ہے اور پھر 4 گھنٹے تک اسکول کے باہر بیٹیوں کا انتظار کرتا ہے اور اُس کے بعد اپنے ساتھ ہی اُن کو واپس گھر لے کر آتا ہے۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ’ اِس باپ کا تعلق ایک ایسی جگہ سے ہے جہاں تعلیم کے حصول کو ترجیح نہیں دی جاتی اور یہ باپ خود بھی تعلیم یافتہ نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ چاہتا ہے کہ اُس کی بیٹیاں تعلیم حاصل کریں۔‘

تازہ ترین