• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ میں حکومت کا تعاون یقینی طور پر ملک کی مجموعی آبادی کی بھاری اکثریت کیلئے جو بڑے کاروبار کی استطاعت نہیں رکھتی، نسبتاً بہت کم وقت میں روزگار کے مواقع میں خاطر خواہ اضافے اور خوش حالی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اس تناظر میں وزیراعظم کا یہ اعلان نہایت خوش آئند ہے کہ حکومت چھوٹی اور درمیانہ صنعتوں کو قرضوں کی فراہمی میں ترجیح دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی حکمت عملی پر کاربند ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں جمعہ کو ’’کامیاب جوان پروگرام‘‘ کے تحت قرضوں کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بالکل درست طور پر اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ کاروبار کے راستے کی رکاوٹوں کو دور کرکے ملک میں روزگار کے نئے مواقع کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہے جبکہ چھوٹی اور درمیانہ صنعتیں کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں اور روزگار کے بیشتر مواقع ان ہی سے جنم لیتے ہیں۔ کامیاب جوان پروگرام جتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنا ہے، اُس پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ پروگرام کے آغاز کے بعد محض پندرہ بیس دن میں دس لاکھ سے زائد افراد کی جانب سے قرضوں کے حصول کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ ان درخواستوں کی قطعی شفاف اور غیر جانبدارانہ چھان بین کا اہتمام اور ان کی منظوری کے لیے صرف میرٹ کو واحد معیار قرار دیے جانے کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں اور یہ امر اطمینان بخش ہے کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اس کی بھرپور یقین دہانی کرائی ہے۔ چھوٹی اور درمیانہ صنعتوں کے قیام کیلئے قرضوں کے حصول کے دس لاکھ درخواست گزاروں میں تقریباً بیس فیصد خواتین کا بھی شامل ہونا بلاشبہ معاشی ترقی کے امکانات میں نمایاں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم اس اسکیم کو کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ماضی میں متعدد بار مختلف حکومتوں کے دور میں شروع کیے گئے ایسے منصوبوں سے حاصل ہونے والے تجربات کو پوری طرح ملحوظ رکھا جائے۔ یہ منصوبے کس حد تک کامیاب ہوئے، قرضوں کے درست استعمال کا تناسب کیا رہا، ان کے مثبت اور منفی پہلو اور ان کے اسباب کیا رہے، ان امور کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کامیاب جوان پروگرام کو ماضی کے منصوبوں کی خامیوں اور ان کے نفاذ میں کی گئی غلطیوں سے بچاتے ہوئے اس کی کامیابی کی راہیں کشادہ کرنے کیلئےضروری ہے۔ رکاوٹوں سے پاک شفاف اور اہلیت کی حوصلہ افزائی پر مبنی ماحول کاروبار میں عام آدمی کے آگے بڑھنے کے راستے کس طرح ہموار کرتا ہے اور پاکستان کے لوگ اچھے کاروباری حالات میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کس طرح کرتے ہیں، اسکی بہت اچھی مثال وزیراعظم نے برطانیہ میں آباد ہونے والے پاکستانیوں کی شکل میں دی۔ انہوں نے بتایا کہ مانچسٹر میں جن پاکستانیوں نے ٹیکسٹائل کے کارخانوں میں مزدور کی حیثیت سے کام شروع کیا تھا، محض ایک عشرے میں وہ ان کارخانوں کے مالک بن گئے لیکن یہی لوگ پاکستان میں اپنی صلاحیتوں سے یہ کامیابی حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ پرانے طور طریقے، ذہنی ساخت اور قوانین کاروبار کیلئے سازگار ماحول میں رکاوٹ ہیں تاہم موجودہ حکومت انہیں مثبت طور پر بدلنے کی خاطر تمام ضروری اقدامات کیلئے پرُعزم اور کوشاں ہے۔ وزیراعظم نے بجا طور پر ان ہی معاشروں کو زندگی کی ہر شعبے میں ترقی کرنے کے لائق قرار دیاجن میں لوگوں کو اہلیت کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے مواقع کسی روک ٹوک کے بغیر حاصل ہوتے ہیں۔ اس سمت میں موجودہ حکومت کی کاوشیں بلاشبہ امید افزا ہیں تاہم ان میں کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب حکومت کی صفوں میں شامل شخصیات سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے وابستگان کے بلا امتیاز یکساں احتساب نیز ذاتی تعلق اور پسند و ناپسند سے بالاتر رہتے ہوئے ہر سطح پر میرٹ کی پابندی کو عملی حقیقت بنا دیا جائے۔

تازہ ترین