• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دعا منگی اغوا کیس: نئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

دعا منگی اغوا کیس: نئی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل


دعا منگی اغوا کیس میں نئی تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے، جس میں پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے دعا منگی کے کیس میں نئی تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نئی تحقیقاتی کمیٹی دعا منگی اور اس کے زخمی دوست کے بیانات لے کر تفتیشی عمل کو آگے بڑھائے گی۔

30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے پوش علاقے ڈیفنس سے دعا منگی کو اغوا کیا اور اُس کے ساتھ موجود نوجوان حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

تاہم مغوی دعا منگی 6 دسمبر کی رات تاوان کی ادائیگی کے بعد گھر واپس پہنچ گئی تھی۔

برطانوی اخبار کے مطابق دعا منگی نے اپنے خاندان کو بتایا کہ انہیں 7 روز تک ہاتھ اور پیر میں زنجیر باندھ کر رکھا گیا تاہم ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔

اخبار کے مطابق دعا منگی کی بہن نے واٹس ایپ کال پر ہی ملزمان کو اپنا گھر دکھایا اور بتایا کہ وہ مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، جس کے بعد تاوان دو کروڑ سے 20 لاکھ روپے تک آیا۔

ملزمان نے دعا منگی سے کہا تھا کہ انہیں اس کے لباس اور انداز سے یہ غلط فہمی ہوئی کہ وہ کسی امیر خاندان سے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا کے اہلخانہ کے پولیس پر عدم اعتماد اور عدم تعاون کی وجہ سے نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے ،جس میں پولیس، رینجرز اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

دعا منگی قانون کی طالبہ اور اس کے خاندان کا تعلق شعبہ طب سے ہے، والد ڈاکٹر نثار احمد منگی کراچی کے جناح اسپتال میں پلاسٹک سرجری کے سابق اسسٹنٹ پروفیسر اور میڈیکل آفیسر ہیں جو کئی سال قبل ریٹائرمنٹ کے بعد کورنگی روڈ پر قیوم آباد میں نجی کلینک چلاتے ہیں۔

20 سالہ دعا منگی نےعائشہ باوانی اکیڈمی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ جناح اسپتال کی ڈاکٹرز کالونی ان کا سابقہ عارضی پتہ ہے، جہاں سے اب یہ خاندان منتقل ہوچکا ہے۔

تازہ ترین