• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حق خوداختیاری کے حصول کیلئے 2020کمیشن کشمیر کا اجرا

جنیوا(نمائندہ جنگ) حق خود اختیاری کے حصول کیلئے 2020 کو بطور کمیشن برائے کشمیر کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنیوا پریس کلب، آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن، الاسکا انڈائجنس ٹرائبز، اوکوپروک انٹرنیشنل اور امریکی اقلیتوں کی بین الاقوامی حقوق انسانی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام گزشتہ روز جنیوا میں ’’ورلڈ وائیڈ ہیومن رائٹس پرسپکٹو‘‘ کے عنوان کے تحت ایک کانفرنس منعقد ہوئی جمہوری اورمساوات انٹرنیشنل آرڈر کے فروغ کے ماہر اورجنیوا سکول آف ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر الفریڈ ڈی زیاس نے کانفرنس کی نظامت کے فرائض انجام دیئے انھوں نے شرکا کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کامنشور پوری دنیا کا آئین ہےاور اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو عالمی امن کے فروغ،ترقی کے حق، اورکسی امتیاز کے بغیر ہر کے حقوق انسانی کیلئے اس کے اصولوں اور مقاصد کااحترام کرنا چاہئے،انھوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ بین الاقوامی قوانین یکساں طریقے سے نافذ نہیں کئے جارہے ہیں اور حقوق انسانی کو بھی اسلحہ زدہ کردیاگیاہے،جس کی وجہ سے انسانی وقار میں اضافہ ہونے اور ہر انسان کو شہری ثقافتی،معاشی، سیاسی اور سماجی حقوق دینے کے بجائے حقوق انسانی کی زبان کرپٹ کردی گئی ہے اور اسے ہیجان انگیزی، سیاست بازی اور توہین کیلئے ہائی جیک کرلیاگیاہے او کے سی کے ایگزیکٹو رکن، اور آئی ایچ آر اے اے ایم کے یورپی ڈائریکٹربیرسٹر اے مجید ترمبو نے مقبوضہ کشمیر میں حق خوداختیاری کی جاری جدوجہد ،اور حق خود اختیاری کے حصول کیلئے کشمیری عوام کی جدوجہد کاحوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ڈی زیاس کے خیالات کی تائید کی ،اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بلاامتیاز نوجوان، بچوں اور معمر افراد اور خواتین کو قتل کرنے کیلئے انھیں نشانہ بنایاجارہا ہے ،ان پر تشدد کیاجارہاہے اور خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہےانھوں نے جموں وکشمیر کے مسئلے کے قانونی پہلو کاحولہ دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی قراردادیں موجود ہیں،انھوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اس کے مقامی قانونی فریم ورک میں کسی بھی تبدیلی کے باوجود بین الاقوامی سطح پر اس کی مسلمہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،بیرسٹر ترمبو نے بتیا کہ 5 اگست سے جموں وکشمیر بلاکیڈ کے تحت ہے اور اسے پوری دنیا سے کاٹ دیاگیا ہےانھوں نےکہا کہ بھارتی حکومت کے یہ حربے ناقابل قبول ہیں اور کشمیر کیلئے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین