ڈیلس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) امریکا کے زیرِ اہتمام محترمہ بےنظیر بھٹو کی 18ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔
تقریب کی میزبانی پاکستان پیپلز پارٹی امریکا کے نائب صدر امیر مکھانی نے کی۔ اس موقع پر شہر کی نمایاں شخصیات، سیاسی کارکنان اور کمیونٹی رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
تقریب سے سابق وزیرِاعظم اور چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، قمر الزمان کائرہ اور پاکستان پیپلز پارٹی امریکا کے صدر خالد اعوان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
مقررین نے محترمہ بےنظیر بھٹو کی جمہوریت، عوامی حقوق اور محروم طبقات کے لیے جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اِنہیں ایک عظیم عوامی رہنما قرار دیا اور کہا کہ وہ آج بھی جمہوری جدوجہد کی علامت ہیں۔
برسی کی تقریب سے دیگر مقررین میں سید فیاض حسن، غزالہ حبیب، افتخار درپن، امیر علی مکھانی، سید شہاب شاہ راشدی اور زاہد خانزادہ شامل تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی امریکا کے مرکزی نائب صدر امیر مکھانی نے کہا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو ایسی ہمہ گیر شخصیت تھیں جنہیں ہر طبقہ احترام کی نگاہ سے دیکھتا تھا کیونکہ وہ سچی عوامی لیڈر تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نعرے روٹی کپڑا اور مکان کو عملی شکل دینے کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی قیادت میں سندھ حکومت اور اقوام متحدہ کے تعاون سے 12 لاکھ بے گھر افراد کو گھروں کی فراہمی کا منصوبہ ایک مثالی پروگرام ہے جو بھٹو خاندان کے خوابوں کی عملی تعبیر ہے۔
معروف صنعتکار اور حکومت پاکستان سے ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے حفیظ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو سن 2004ء میں ان کے گھر تشریف لائیں، یہ سابق وزیراعظم سے ان کی پہلی ملاقات تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں کئی دیگر افراد بھی موجود تھے اور حیرت انگیز بات یہ تھی کہ محترمہ کافی دیر بعد بھی سب کو نام لے کر مخاطب کرتی رہیں، جو ان کی غیر معمولی یادداشت اور انسان دوستی کی عکاس ہے۔
سید فیاض حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بےنظیر بھٹو محض ایک نام نہیں بلکہ پاکستان کے ضمیر پر لکھی گئی وہ تحریر تھیں جو آج بھی مٹائی نہیں جا سکی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو اقتدار میں ہوں یا قید میں وہ ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہیں اور ان کی شہادت کے بعد پاکستانی سیاست ایک خلا کا شکار ہو گئی۔
تقریب کے اختتام پر شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کے ایصال ثواب اور درجات کی بلندی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔