• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ترقیاتی فنڈز: وفاق اور سندھ میں لفظی گولہ باری

گزشتہ ہفتے سندھ کی سیاست میں کشیدگی عروج پر رہی تو دوسری جانب سندھ کابینہ نے انتہائی اہم فیصلے کئے۔صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے کابینہ اجلاس میں ’’ سندھ اسٹوڈنٹس یونین بل2019‘‘ کے نام سے ایک ڈرافٹ بل پیش کیا۔ڈرافٹ قانون کہتا ہے کہ اسٹوڈنٹ یونین کسی بھی تعلیمی ادارے، تعلیمی تربیتی ادارے چاہے وہ پبلک یا نجی ہو بنائی جا سکتی ہے۔ اسٹوڈنٹ یونین کو تعلیمی سرگرمیوں کو روکنے، اسٹوڈنٹس یا اسٹوڈنٹ گروپس میں نفرت پھیلانے کے خلاف قانون ہوگا۔

اسٹوڈنٹ یونین اسلحہ رکھنا، اسلحہ کا استعمال یا تعلیمی اداروں میں لانے کے خلاف قانون ہوگا۔اسٹوڈنٹ یونین تعلیمی ماحول کو بہتر کرنے، نظم و ضبط پیدا کرنے، غیر نصابی سر گرمیوں کو فروغ دینے کیلئے کام کرے گی۔ اسٹوڈنٹ یونین 7 سے 11 ممبران پر مشتمل ہوگی، یہ یونین طلبہ منتخب کرینگے۔اسٹوڈنٹ یونین کا کام سوشل اور اکیڈمک ویلفئر کو بہتر کرنا ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے اراکین کے لیے تجویز کیا کہ وہ ڈرافٹ قانون کی منظوری دے دیں اور اسے صوبائی اسمبلی میں متعارف کرانے کے لیے ریفر کیاجائے اور پھر بعد میں اسے مزید غور و خوص کے لیے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جائے ۔

طلبہ تنظیموں پر ضیاء الحق کے مارشل لاء کے دور میں پابندی عائد کی گئی تھی۔ سندھ کابینہ نے گنے کی کم سے کم 192 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کرنے کی منظوری دیدی۔اس وقت 26 ملز کریشنگ کررہی ہیں۔ کابینہ نے میسرز بحریہ ٹائون کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں 16 ہزار ایکڑ سے زائد زمین کے خلاف جمع کرائی گئی رقم کے معاملے کو اٹھایا ۔ کابینہ کے اراکین نے کہاکہ بحریہ ٹائون نے کراچی میں 16 ہزارایکڑ سے زائد زمین کے لیے 460 ارب روپے ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ 

معاہدے کے مطابق بحریہ ٹائون نے 27 اگست 2019 کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں 25 ارب روپے جمع کرا دیئے اور ستمبر سے 2.5 ارب روپے کی ماہانہ اقساط میں جمع کرارہی ہے اس طرح بحریہ ٹائون سپریم کورٹ میں تقریباً 35 ارب روپے جمع کراچکی ہے۔ کابینہ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک درخواست دائر کریں کہ وہ اب تک شیڈول کے تحت جمع کرائی گئی رقم سندھ حکومت کو ریلیز کی جائے تاکہ اس سے پانی کے شعبے کے منصوبوں کے لیے استعمال میں لایا جاسکے۔ 

بعدازاں اجلاس پر بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیرسعیدغنی نے کہاکہ سندھ کابینہ نے سندھ اسٹوڈنٹ یونین بل 2019 منظورکرلیا ہے۔دوسری جانب جہاں وفاق میں مائنس ون کی صدائیں گونجتی رہی وہاں سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی پی پی پی کی سندھ حکومت ختم کرنے کی جانب اشارہ کیا۔ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے تو واضح الفاظ میں کہاکہ سندھ میں دوماہ کے لیے گورنرراج لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی پی میں فاروڈبلاک بن چکا ہے ہم ان کی حمایت کریں گے۔

ہم مراد شاہ کو نامراد نہیں کہتے، انہوں نے تو پورا صوبہ ہی نامراد کردیا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کراچی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے، نامزدچیف جسٹس گلزاراحمد نے انہیں موسٹ کرپٹ کا لقب دیا، اب ان کے گھبرانے کی باری آنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں تبدیلی کے لیے ارکان رابطے میں ہے، آج پاپامیاں نے پارٹی کو سیکڑکر سندھ تک محدود کردیا ہے سندھ میں کرپشن پنجاب سے زیادہ ہے، سندھ بینک کا دیوالیہ نکال کر سندھ کو کھوکھلا کردیا گیا، ان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے فردوس شمیم نقوی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ فردوس شمیم کے خلاف ان کی جماعت میں نصف درجن فاروڈبلاک ہیں۔ پی ٹی آئی کے ارکان سندھ اسمبلی خوداپوزیشن لیڈر سے جان چھڑاناچاہتی ہیں۔پی ٹی آئی اور پی پی پی میں موجودہ تلخی میں اس وقت اضافہ ہو ا جب سندھ سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن کی جماعتوں نے وزیراعظم سے ملاقات کی۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کے سامنے سندھ حکومت کی زیادتی اور کرپشن کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے، ارکان کی سندھ حکومت کی گورنر، چیف سیکریٹری اور آئی جی کے اختیارات محدود کرنے کی بھی شکایات کردیں، ملاقات میں وزیراعظم کوآڈیٹر جنرل کی سندھ حکومت سے متعلق آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، انہوں نے کہاکہ کیا وفاقی حکومت کی پیپلزپارٹی سے ڈیل تو نہیں ہوگئی جس پر وزیراعظم نے کہاکہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 

صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن جماعتوں کے تقریباً 25 اراکین کے وفد سے گورنرسندھ عمران اسماعیل کی سربراہی میں اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم سے ملاقات میں آئی جی اورچیف سیکریٹری سندھ بھی شریک ہوئے۔ ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے کراچی، حیدرآباد، میونسپل کارپوریشن کے لیے فنڈزمانگ لیے۔فنڈز کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت میں لفظی گولہ باری جاری ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے اسدعمرکو سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ پولیس اور انتظامیہ کے افسروں کی کرپشن ثابت ہوئی تو کارروائی کریں گے۔

اس ملاقات پر پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کڑی تنقید کی انہوں نے کراچی میں سات بڑے منصوبوں کے افتتاح کے موقع پرخطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں سندھ گورنمنٹ کام کررہی ہے، وفاق میں بھی حکومت بناکررہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ نااہل سلیکٹڈوزیراعظم نے معیشت کو تباہ کردیا ہے، معیشت کی تباہ حال صورتحال میں بھی ہم میگا پراجیکٹس کا افتتاح کررہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام کو امید تھی کہ انہیں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی، لیکن آج وہ ناامید ہوچکے ہیں۔ 

پنجاب میں شیرشاہ سوری سے پوچھیں کہ ایک سال میں کتنے منصوبوں کا افتتاح کیا ہے انہوں نے کہاکہ انڈرپاس کی تعمیر سے کراچی کے عوام کو ریلیف ملے گا۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاکہ کچھ مایوس لوگوں نے اسلام آبا دمیں ایک گھبرائے ہوئے شخص سے ملاقات کی اور اس گھبرائے ہوئے شخص نے ان سے کہاکہ گھبرانا نہیں یہ جو مایوس لوگ اسلام آباد ملنے گئے تھے ان کو ہمیشہ مایوسی ہوگی کیونکہ ہم کام کرتے رہیں گے اور وہ مایوس ہوتے جائیں گے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین