• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: کیا نماز کے دو سجدوں کے درمیان کچھ پڑھنا ثابت ہے ،اگر ہے توکیا ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟(سید عزیز الحسن، کراچی )

جواب: حدیث پاک میں ہے : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے:اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِی،وَارْحَمْنِی،وَاجْبُرْنِی،وَاہْدِنِی،وَارْزُقْنِی،

ا ے اللہ ! میری مغفرت فرما ، مجھ پر رحم فرما،میرے نقصان اورمصیبت کی تلافی فرما، میری رہنمائی فرمااورمجھے رزق عطافرما‘‘،(سُنن ترمذی: 284)‘‘۔ شوافع اور حنابلہ کے نزدیک یہ دعا فرض ونفل تمام نمازوں میں مستحب ہے ،جبکہ احناف اور مالکیہ کے نزدیک نوافل میں پڑھنا بہتر ہے، چونکہ حدیث میں نوافل یا فرائض میں پڑھنے کی کوئی قید نہیں ہے ،لہٰذا اگر کوئی تنہا فرض یا واجب پڑھ رہا ہے، تو اس میں بھی پڑھ سکتا ہے، اسی طرح جماعت کی نماز میں اگر مقتدیوں کو گرانی نہ ہو تو امام ومقتدی دونوں پڑھ سکتے ہیں۔

علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ دو سجدوں کے درمیان یہ دعا مروی ہے : اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی الخاسے ابو داؤد نے روایت کیاہے ، امام نووی نے اسے حسن کہاہے اورحاکم نے اس کی تصحیح کی ہے ،اسی طرح ’’الحِلیہ‘‘ میں ہے ۔علامہ علاء الدین حصکفی کا یہ قول حدیث میں دوسجدوں کے درمیان دعا کا جو ذکر ہے ،وہ نفل پر محمول ہے :اس سے تَہَجُّد وغیرہ کی نمازمراد ہے ، بحوالہ :’’الخزائن‘‘۔اور اس کے حاشیہ میں لکھاہے : اس میں ’’زیلعی‘‘ کا رَد ہے کہ اُنہوں نے اسے تَہَجُّدکے ساتھ خاص کیاہے ، پھر رکوع وسجود کے بارے میں جو دعائیں منقول ہیں، مشایخ نے انہیں بھی نوافل پر محمول کیاہے ، ’’الحلیہ‘‘ میں قومہ اورجلسہ میں وارد ہونے والی دعاؤں کے بارے میں اس کی تصریح کی ہے اور فرمایا: اگریہ دعائیں فرض نماز میں ثابت ہوں توانفراد ی نماز میں پڑھے یا جماعت میں چونکہ نمازی امامت میں پابندہوتے ہیں تو تب پڑھے کہ وہ بوجھل محسوس نہ کریں ،جیساکہ شوافع نے اس کی صراحت کی ہے اور اس کے التزام میں کوئی ضرر نہیں ، اگرچہ ہمارے مشایخ نے اس کی تصریح نہیں کی، کیونکہ قواعدِ شرعیہ اس کا انکار نہیں کرتے ،یہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ نماز تسبیح ،تکبیر اور قراء ت کانام ہے ،جیساکہ سنت میں ثابت ہے ،(حاشیہ ابن عابدین شامی ، جلد3،ص:350، دمشق)‘‘۔

مختصر یہ کہ دو سجدوں کے درمیان دعاپڑھنا حدیث مبارک سے ثابت ہے ،یہ سُنن ترمذی اور سُنن ابوداؤد کے حوالے سے اوپر مذکور ہے ،اسے نوافل ،سنتوں میں پڑھنا مستحب ہے ،فرض نماز تنہا پڑھ رہے ہوں توبھی مستحب ہے ،البتہ باجماعت فرائض میں مقتدیوں کی رعایت کی وجہ سے تخفیف اَولیٰ ہے،اگر مقتدی عزیمت والے ہوں اوران دعاؤں کو پڑھنے میں بار محسوس نہ کریں توبھی پڑھی جاسکتی ہیں ۔لیکن ظاہرہے جماعت میں شامل لوگوں کی کیفیات اور احوال مختلف ہوتے ہیں ۔خواتین کے لیے یہ دعا پڑھنا مطلق جائز ہے کہ وہ اپنی نمازیں گھروں پر اداکرتی ہیں ۔

تازہ ترین