اردو کی معروف بھارتی صحافی شیرین دہلوی نے سٹیزن شپ ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف احتجاجاً ریاست مہاراشٹر کی اردو ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ملنے والا ایوارڈ واپس کردیا۔
یاد رہے کہ یہ متنازع قانون CABگزشتہ روز بھارتی راجیہ سبھا میں منظور ہوا۔ اس سے قبل حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے بھارتی پارلیمنٹ کے شعلہ بیان مقرر اسد الدین اویسی نے سٹیزن شپ ترمیمی بل کی مذمت کرتے ہوئے مسودے کی کاپیاں پارلیمنٹ میں پھاڑ ڈالی تھیں۔ جبکہ کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے بھی لوک سبھا میں متنازع بل کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ سٹیزن شپ ترمیمی بل کی منظوری محمد علی جناح کی گاندھی کے مقابلے میں فتح ہے۔
شیرین دہلوی نے کہا کہ وہ پناہ گزینوں کو شہریت دینے کے خلاف نہیں، بلکہ وہ یہ بات نہیں سمجھ پارہی ہیں کہ اس قانون میں سے ایک کمیونٹی کو کیوں خارج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ان دنوں شیرین دہلوی بطور فری لانس صحافی، مترجم اور لکھاری کے طور پر کام کررہی ہیں۔انھوں نے جو اعزاز واپس کیا ہے وہ اسپشل پرائز ایوارڈ انھیں سن 2011میں مہاراشٹرا اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی نے دیا تھا۔ وہ اردو روزنامہ اودھ نامہ کے ممبئی ایڈیشن کی ایڈیٹر رہی ہیں۔
جبکہ اس متنازع ترمیمی قانونی بل( Citizenship Amendment Bill) کے خلاف شمال مشرقی بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، اور حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے فوج طلب کرلی ہے۔
ریاست آسام اور تریپورہ میں بل کے مخالف ہزاروں افراد مختلف مقامات پر سڑکوں پر نکل آئے، اورمظاہرین کی پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ بھی ہوئی، اس صورتحال کے باعث طویل عرصے سے بدامنی کا شکار آسام مزید طوائف الملوکی اور افراتفری کا شکار ہوگیا ہے۔