اسلام آباد(صباح نیوز‘مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی نے مسلمانوں کے خلاف بھارتی متنازع شہریت ترمیمی بل کیخلاف قراردادمتفقہ طورپر منظور کرلی جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے مطالبہ کیاہے کہ بھارت فی الفور یہ امتیازی قانون واپس لے‘قرارداد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پیش کی‘قرارداد میں کہاگیاکہ مذہبی بنیادوں پرایکٹ بھارت کے انتہاپسندعزائم کا عکاس ہے’بھارت میں مسلمانوں کےحقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔قرارداد میں مطالبہ کیاگیاہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بندکرے‘ایوان بھارتی شہریت ایکٹ کی مذمت اوراس سے متنازع شقیں واپس لینے اوربھارتی وزراءپر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کرتاہے۔
اس سے قبل ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں مظاہروں کے دوران متعدد لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں‘بھارت میں شہری سراپااحتجاج ہیں‘مظاہروں نے ہنگاموں کی شکل اختیار کرلی ہے‘ پرامن طلبہ پر ظلم وستم کا سلسلہ جاری ہے ۔جامعہ ملیہ دہلی پر پولیس نے نہتے بچوں پرحملہ کیا اور بچیوں کی ٹانگیں توڑ دی گئیں ‘ علی گڑھ یونیورسٹی میں جو بربریت کی گئی وہ بھی آپ کے سامنے ہے‘آج پوری مسلم امہ کودیکھنا چاہئے کہ آج سانحہ گجرات کوتازہ کیاجارہاہے‘ 2002ء میں مودی گجرات کاوزیراعلیٰ تھااوراس نے ہزاروں مسلمانوں کو شہید اور املاک کو تباہ کرایا‘ آج وہ ہندوستان کا وزیراعظم ہے اورپورےملک کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم کیا جارہاہے‘بھارت میں سکھ ‘ہندو‘پارسی‘بدھ اورجین مت قبول ہیں لیکن مسلمان قبول نہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم مودی کے ناپاک عزائم کے خلاف کل بھی کھڑے تھے آج بھی کھڑے ہیں‘ اقوام متحدہ کے اداروں نے بھی متنازع بل کو مسترد کیا ہے‘وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ آسام کےاین آر سی کو فوری واپس لیاجائے اور 80 لاکھ معصوم کشمیریوں کو فوری رہا کرکے کرفیو ختم کیا جائے‘ جبکہ امیت شاہ اور دیگر بھارتی کابینہ کے خلاف امریکا میں داخلے پر پابندی لگائی جائے۔