کراچی،لاہور (ٹی وی رپورٹ)پرویز مشرف کیس کے تفصیلی فیصلے پر اپنے ردعمل میں مذہبی اسکالر مفتی محمد نعیم نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتاہے ججوں نے ذاتی عناد پر مشرف کا فیصلہ کیا۔اسلام میں نہ موجودہ قانون میں اور نہ ہی اخلاقی طور پر اسکی اجازت ہے، چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے قانون اور شریعت میں ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔مفتی نعیم نے کہا کہ شرعی اعتبار سے ،اخلاقی اعتبار سے ،قانونی اعتبار سے یہ فیصلہ کرناکہ مربھی جائے تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر لٹکایا جائے یہ تینوں اعتبار سے غلط ہے ،ناجائز ہے اور ایسا محسوس ہوتاہے کہ ان ججوں کو انتقامی کارروائی کرنے کی یا ان ججزکاذاتی کوئی اختلاف تھا جس کی بناء پرانہوں نے مشرف کے لئے یہ فیصلہ کیا ورنہ اسلام نے تو یہ کہا گیاہےکہ ہم نے انسان کو معزز بنایاہے زندگی میں بھی اورمرنے کے بعد بھی لہٰذا اس طریقے کا یہ فیصلہ بالکل قطعاً شرعی اعتبار سے ناجائز ہے اورمجھے محسوس یہ ہوتاہے کہ جج نے یہ فیصلہ ذاتی عناد کی بنیادپردیا جونہیں دینا چاہئے تھا ۔ نہ اسلام میں اجازت ہے اور نہ ہی ہمارے موجودہ قانون میں اجازت ہے نہ اخلاقی طورپراجازت ہے اورنہ دنیا کے کسی قانون میں یہ ہوتاہے کہ اس طریقے سے کیاجائے۔یہ کسی صورت میں بھی صحیح نہیں ہے ۔ اب یہ کیوں دیا اورکیا ہوناچاہئے یہ تووکلاء اورقانون ہی جانے گا میں تو کوئی جج نہیں ہوں لیکن بہرحال اس فیصلے کی یہ سمت جو ہے اس سے معلوم ہوتاہے کہ یہ فیصلہ جو ہے انتقام کے تحت دیا گیا ہے اورکوئی ذاتی عنادکی وجہ سے دیاگیا ہے مطلب یہ فیصلہ صحیح نہیں ہے ۔ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے پر چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے قانون اور شریعت میں ایسے فیصلے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ شرعی طور پر ناجائز ہے، پاکستان کے قانون اور شریعت میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، پاکستان علماء کونسل اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف نے جرم کیا ہے تو اس میں جج اور سیاستدان سب شریک تھے۔