• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 سال اعلیٰ عدلیہ کے جج رہے

جسٹس آصف سعید کھوسہ 21سال اعلیٰ عدلیہ کے جج رہے


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ 21سال تک اعلیٰ عدلیہ کے جج رہے، وہ آج اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور چیف جسٹس 337 دن فرائض انجام دیے اور تقریباً 52 ہزار سے زائد مقدمات پر فیصلے دیے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پانامہ کیس کا فیصلہ دینے والے بنچ کی سربراہی کی، جس نے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور ان کے خلاف مقدمات نیب کو بھجوائے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اس کیس میں اپنا فیصلہ گاڈ فادر کے ناول سے شروع کیا تھا۔

جسٹس کھوسہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو این آر او فیصلے پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت میں سزا دینے والے بنچ کا بھی حصہ تھے۔

وہ فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے والے اقلیتی 6 ججز میں بھی شامل تھے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اہم فیصلوں میں گورنر سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کو سزائے موت دینا اور دہشت گردی کی دفعات برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔

انہوں نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو توہین رسالت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے الزامات سے بری کرنے کا فیصلہ بھی دیا، بطور جج سپریم جوڈیشل کونسل ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا فیصلہ بھی لکھا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر شوکاز جاری کرنے والی سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی کی تاہم یہ مقدمہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، فوجداری مقدمات میں جھوٹی گواہی دینے والوں کے حوالے سے بھی ان کا فیصلہ اہم ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشتگردی کی دفعات کے اطلاق کے حوالے سے رہنما اصول دیتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑا جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف کی توسیع کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کا فیصلہ بھی دیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کو کارروائی جلد نمٹانے اور سنگین غداری ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت غیر حاضری میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے بھی دیے۔

تازہ ترین