چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
اپنے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب سے پہلے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی الزام لگایا گیا کہ میں نے صحافیوں سے ملاقات میں مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے اور پوری عدلیہ کے خلاف ایک گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے، سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہوگا۔
ان سے قبل اسی فل کورٹ ریفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے کہا کہ خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصول مد نظر نہیں رکھے گئے۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت جسٹس وقار احمد سیٹھ کا فیصلہ تعصب اور بدلے کا اظہار کرتا ہے، جسٹس وقار کا سزا پر عملدرآمد کا طریقہ غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مشرف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، چیف جسٹس
ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن نے مزید کہا کہ جسٹس وقار کا سزا پر عملدرآمد کا طریقہ وحشیانہ اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، فیصلہ کرمنل جسٹس سسٹم کی روایات سے بھی متصادم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کبھی سیاسی سفارش قبول نہیں کی، چیف جسٹس
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جسٹس وقار سیٹھ کا کنڈکٹ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے کنڈکٹ کے منافی ہے، بوجھل دل سے کہتا ہوں کہ جسٹس کھوسہ نے صحافیوں سے گفتگو میں خصوصی عدالت کے فیصلے کی حمایت کی، انہوں نے ایسے وقت فیصلے کی حمایت کی جب تفصیلی فیصلہ آنا باقی تھا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ آج اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کل 21 دسمبر کو جسٹس گلزار نئے چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف لیں گے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 18 جنوری کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا، انہوں نے چیف جسٹس بننے کے بعد کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بطور چیف جسٹس آرمی چیف مدت تعیناتی کیس سمیت نواز شریف کی مشروط ضمانت سے متعلق بھی فیصلہ دیا اور پاناما اسکینڈل سمیت اہم مقدمات کی بھی سماعت کی۔