انڈس کلچرل اینڈ سوشل فورم کی جانب سے سفارتخانہ پاکستان ریاض کے چانسری ہال میں سندھی کلچرل ڈے کی تقریب منعقدہوئی۔ جس کے مہمانِ خصوصی سفیرِ پاکستان راجہ علی اعجاز اوران کی اہلیہ تھیں۔سفارتخانے کو سندھی ثقافت کے نمایاں رنگوں سے بڑی خوبصورتی سے سجایا گیاتھا۔ ہر طرف سندھی اجرک، شالوں سے سجاوٹ نے انتہائی پرکشش سماں باندھ دیا۔ انڈس فورم کے صدر ذیشان قاضی نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ثقافت کسی بھی قوم تہذیب وتمدن کی پہچان ہوتی ہے اور زندہ قومیں اپنی ثقافت اور تہذیب کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں۔
پاکستان کا شمار بھی ان خوش نصیب قوموں میں ہوتا ہے، جس میں چار مختلف ثقافتوں کے پھول گلدستے کی مانند جڑے ہوئے ہیں۔ انڈس فورم پچھلے دس سالوں سے ہر سال اپنا سندھی ثقافتی دن نہایت جوش و خروش سے مناتی ہے۔ فورم کے بانی غلام قادر ملاح نے سندھ کی قدیم تاریخ اور ثقافت پر مفصل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ہے۔ صوفی شاعر، روایتی لباس، مہمان نوازی، سندھی اجرک اور ٹوپی ، سندھی لوک داستانیں اور ساز سندھ کی ثقافت کے نمایاں رنگ ہیں۔ پروگرام میں سندھ کے ور سٹائل گلوکار طفیل خان سنجرانی نے پاکستان سے خصوصی طور پر شرکت کی اور محفل میں انتہائی خوبصورت اور سریلے گیت گا کر اسے چار چاند لگا دیے۔ جن پر حاضرینِ محفل نے جھوم جھوم کر رقص کیا اور خوب لطف اندوز ہوئے۔
اس موقعے پر انڈس فورم کے صدر ذیشان قاضی اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر اسما ذیشان قاضی کی جانب سے سفیرِ پاکستان راجہ علی اعجاز اور ان کی اہلیہ کو سندھی ٹوپی اور اجرک کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔ تقریب میں سندھی کمیونٹی کے سیکڑوں شرکاء کے علاوہ سفارت خانہ پاکستان کے افسران اور ریاض کی تمام سیاسی اور سماجی پارٹیوں کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ سفیرِ پاکستان نے اپنے خطاب میں انڈس فورم کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ سندھ کی ثقافت پاکستان کی خوبصورت ثقافت کا حصہ ہے۔
ان کی کو شش ہوگی کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے دوسرے صوبوں کی ثقافتی تقریبات بھی اسی طرح منائی جائیں۔ نظامت کے فرائض حفیظ شیخ اور عرفان میمن نے سرانجام دیے۔ پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر مصطفیٰ میمن نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کی نگرانی انڈس فورم کے دیگر انتظامی کمیٹی جس میں عاشق سموں، عبدالعلیم ملاح ، سمیع شیخ نے بھی بڑی خوبصورتی سے سارے انتظامی امور سنبھالے۔