• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ٹرمپ کے حامی اور چین مخالف نیٹ ورک کو بند کردیا، فیس بک کا دعویٰ

معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اور چین کے خلاف مہم چلانے والے گروہ کا پتہ لگا کرنے انہیں بند کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلانٹک کونسل کے ریسرچرز گرافیکا اور ڈیجیٹل فارنزکس ریسرچ لیب کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تحقیق کے دوران بڑے پیمانے پر کمپیوٹر سے بنائی گئی جعلی تصاویر اور ان سے منسلک اکاؤنٹس دیکھے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جعلی اکاؤنٹس سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جھوٹی خبریں اور معلومات پھیلارہے ہیں۔

امریکی ریسرچرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بے ترتیب کانوں اور مسخ شدہ بیک گراؤنڈ کی وجہ سے ان اکاؤنٹس کی شناخت ممکن ہوئی۔

ریسرچرز کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی بہت تیزی کے ساتھ عام ہورہی ہے جو قابل یقین دکھنے والی تصاویر بنا سکتی ہے۔

اس حوالے سے فیس بک نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس نے 610 اکاؤنٹس، 89 پیجز، 156 گروپس اور انسٹاگرام کے 72 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے جو جھوٹی خبریں پھیلانے والے نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نیٹ ورک نے سوشل میڈیا پر اپنے مواد کی تشہیر کے لیے مجموعی طور پر 90 لاکھ ڈالر (ایک ارب 39 کروڑ 38 لاکھ) روپے خرچ کیے ہیں۔

فیس بک کا کہنا تھا کہ اس گروپ نے ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی، قدامت پسند نظریہ، انتخابات اور سیاسی امیدواروں کے معاملات، تجارت، خاندانی اقدار اور آزادیٔ مذہب جیسے موضوع پر زیادہ بات کی۔

اس نیٹ ورک کی جانب سے خرچ کی گئی رقم روسی فرم کی جانب سے 2016 کے انتخابات میں مبینہ طور پر خرچ کیے گئے رقم سے بھی 100 گنا زائد ہے۔

فیس بک کا کہنا تھا کہ اس کی یہ تحقیقات امریکا میں موجود ای پوچ میڈیا گروپ اور ویتنام میں بیٹھ کر اس کمپنی کے لیے کام کرنے والے افراد سے متعلق تھی جبکہ اس نیٹ ورک کے اکاؤنٹس بیوٹی آف لائف (بی ایل) سے منسلک تھے۔

اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں ای پوچ کا کہنا تھا کہ اس کا بی ایل ویب سائٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ای پوچ ٹائمز ویب سائٹ کے پبلشر اسٹیفن گریگوری کا اپنی ایک پوسٹ میں کہنا تھا کہ بی ایل کو اس کے ایک سابقہ ملازم نے بنایا اور اسے اس کے کچھ سابقہ ملازم ہی چلا رہے ہیں، تاہم فیس بک اپنے لگائے گئے الزامات کو واپس لے اور ای پوچ میڈیا کی ایڈورٹائزنگ پر عائد پابندی کو فوری اٹھائے۔

فیس بک نے اس پوسٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بی ایل کے اعلیٰ عہدیدار ہی ای پوچ میڈیا گروپ پیج کے سابقہ متحرک ایڈمن ہوا کرتے تھے۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ جیسے ہی ان کے اکاؤنٹس کو غیر فعال کیا گیا ویسے ہی بی ایل کے بیجز بھی ہٹا دیے گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بی ایل کی جانب سے پیج پر جو نمبر دیا گیا تھا اس سے جواب موصول نہیں ہورہا جبکہ اس کی جانب سے ای میلز کا بھی جواب موصول نہیں ہورہا۔

دی ای پوچ ٹائم کو فالون گونگ روحانی تحریک کے ماننے والوں نے ڈیجیٹل پر لانے سے قبل بطور پرنٹ اشاعت کے طور پر شروع کیا گیا تھا، اس پر چین میں مکمل پابندی عائد ہے۔

اس کی مشہوری کا انحصار ڈونلڈ ٹرمپ کو سپورٹ کرنے اور اس کے مخالفین پر حملے کرنے پر ہی ہے۔

فیس بک کی جانب سے جس مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹایا گیا ہے اس میں اسی طرح کا جھکاؤ موجود تھا، ان گروپس کی شناخت بیرونی ریسرچرز کے نام سے ہوئی جنہوں نے اپنے نام ’ٹرمپ امریکا کی ضرورت‘، ’ٹرمپ میگا 2020‘ یا ’ہم ٹرمپ کے ساتھ ہیں‘ رکھے ہوئے تھے۔

امریکی ریسرچرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نیٹ ورک کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقدین اور مخالفین کے خلاف بھی مہمات چلائی جاتی تھیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین