• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاستدانوں کیخلاف فیصلوں کا خیرمقدم تو مشرف پر اتنا شور کیوں؟ فضل الرحمٰن

پشاور(نمائندہ جنگ) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف عدالتی فیصلہ پر اضطراب، غصہ اور رائے کا اظہار غیر ضروری تھا جسکی وجہ سے اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی صورت حال پیداہوئی حالانکہ یہ کسی سیاسی جماعت یا پنچائت نہیں بلکہ عدالتی فیصلہ تھا، جب سیاست دانوں کیخلاف عدالتی فیصلوں کا خیر مقدم کیا جاتا ہے تو پھر پرویز مشرف کیخلاف فیصلے پر اتنا شور کیوں ؟ موجودہ حکومت اور اسمبلی کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا کوئی حق نہیں، اگر اس متنازع اسمبلی نے کوئی قانون پاس کیا تو نہ صرف قانون بلکہ توسیع کا معاملہ بھی متنازع ہوجائیگا اسلئے ملک میں نئے شفاف انتخابات کرائے جائیں ،عمران نیازی کی حکومت حماقتوں کا مجموعہ ہے جس نے ملک کو مذاق بنادیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جمعیت سیکرٹریٹ پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مسلم لیگ ن ضلع پشاور کے صدر حاجی صفت اللہ اور سابق ناظم ٹاؤن فور پشاور ہارون صفت نے جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ یہ لوگ صرف خودکوہی محب وطن سمجھتے ہیں حالانکہ ہم ان سے زیادہ محب وطن ہیں، ہمیں اپنے ملک سے پیار اور ہمدردی ہے، ہمیں اس کے استحکام اور تحفظ کی فکر ہے کیونکہ ملک کی عزت و وقار پر کوئی سمجموتا نہیں ہوسکتا، موجودہ حکومت حماقتوں کا مجموعہ ہے ، اس ناکام ،ناجائز اورنااہل حکومت کی حماقتوں کی وجہ سے توسیع کا معاملہ مذاق بن گیا ہے اب پرویزمشرف کے حوالے سے عدالتی فیصلہ پر نیا ہنگامہ کھڑا کردیا گیا ہے حالانکہ یہ کسی سیاسی جماعت یا پنجائت کا نہیں بلکہ عدالت کا فیصلہ ہے، اگر یہ فیصلہ ذوالفقار علی بھٹو،یوسف رضا گیلانی یا پھر نواز شریف کیخلاف آتا ہے تو اسے سپورٹ کرکے حمایت جاتی ہےپرویز مشرف کے فیصلہ پر ردعمل غیرضروری تھا کیونکہ بلا وجہ ہی ایک سابق جرنیل کے خلاف عدالتی فیصلہ کو عزت نفس کا مسئلہ بنایا گیا ہے جس سے دوادارے آمنے سامنے آگئے ہیں، ایسی صورت حال ہر گز ملک کیلئے مفید نہیں، آخر ریٹائرڈ جرنیل اور سیاسی جماعت کے سربراہ پرویزمشرف کیخلاف فیصلہ کو اپنے خلاف کیوں لیا گیا ؟ ادارے حتیاط برتیں،حالات سنگین ترین ہیں، پھونک پھونک کرقدم رکھناہوگا،سی پیک کی وجہ سے پاکستان عالمی جنگ کاآماجگاہ بن سکتاہے، مولانافضل الرحمان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان امتیازی اورمدارس ومذہبی لوگوں کیخلاف اسے استعمال کیاگیا،آرمی پبلک اسکول کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے عدالتی کمیشن بنایاجائے،فاٹاانضمام پرریفرنڈم کرایاجائے، دینی مدارس کے خاتمے کاخواب کبھی پورانہیں ہوسکے گا،ہم اسے تسلیم نہیں کرتے ہیں،دینی مدارس کوقومی دھارے میں لانے والوں کو خود قومی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے ہم انہیں قومی دھارے میں لائیں گے،تعلیمی اداروں کے گریجویٹس بے روزگارہیں لیکن انھیں دینی مدارس کاغم کھائے جارہاہے،انہوں نے کہا کہ جعلی وزیراعظم کامعاون خصوصی برطانوی شہری جبکہ گورنرپنجاب کابیٹاوہاں پارلیمنٹرین ہے،نیشنل ایکشن پلان سے ہمیں فائدہ نہیں بلکہ طاقت کے استعمال کاجوازپیداکیاجارہاہے،سول ایکشن ایڈقانون قبائل سے پورے صوبہ پرنافذکردیاگیاکیا، ہم فاٹا میں ضم ہوئے ہیں یا فاٹا کا صوبہ میں انضمام ہوا ہے؟، انہوں نے کہاکہ ملک کو نیشنل ایکشن پلان نہیں بلکہ نیشنل اکنامک پلان کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پانامہ،کرپشن کیسز ہوں یانیب کی تحریک اس کے پیچھے اصل ایجنڈاملک میں عدم استحکام پیداکرناہے،اسی مقصد کیلئے عمران خان کواقتداردیاگیا،چور چورکی گالی دے کرسیاست کب تک کی جائیگی جبکہ سی پیک کامنصوبہ بندکردیاگیا۔

تازہ ترین