• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آر ڈی اے اتھارٹی میٹنگ ، راولپنڈی میں ہائی رائز بلڈنگز کی اجازت

راولپنڈی (اپنے نامہ نگار سے) آر ڈی اے کی 45ویں اتھارٹی میٹنگ نے لاہور بلڈنگ بائی لاز کو راولپنڈی میں بھی اپنانے کی منظوری دیدی جس کے تحت ہائی رائز بلڈنگز کی اجازت ہو گی۔ چیئرمین سیکرٹریٹ میں افرادی قوت کی فراہمی، پی پی تیرہ اور چودہ کی واٹر سپلائی سکیموں کا انتظام واسا سے واپس لیکر صارف کمیٹیوں کے حوالے کرنے کا معاملہ پنجاب حکومت کو بھجوانے کی بھی منظوری دی گئی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین آرڈی اے طارق مرتضیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل آرڈی اے عمارہ خان کے علاوہ ممبران اتھارٹی ارکان صوبائی اسمبلی حاجی چوہدری امجد محمود‘ میجر (ر) لطاسب ستی‘ نسرین طارق کے علاوہ ایم ڈی واسا محمد تنویر‘ ٹیکنیکل ممبر‘ ڈائریکٹرز آرڈی اے جمشید آفتاب‘ عامر رشید واہلا‘ شجاع علی‘ آصف جنجوعہ‘ طاہر میو‘ ڈپٹی ڈائریکٹرز جنید تاج بھٹی اور مہرین عباسی کے علاوہ دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ڈی جی آرڈی اے اور چیف انجینئر نے شرکاء کو لئی ایکسپریس وے اور راولپنڈی رنگ روڈ سمیت دیگر جاری منصوبوں پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ انکی فزبیلٹی اسٹڈی جاری ہے۔ چیئرمین آرڈی اے نے کچن گارڈننگ‘ شجرکاری مہم شروع کرنے کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ پنجاب حکومت کی ہدایت پر لاہور کے بلڈنگ بائی لاز اڈاپٹ کرنے سے راولپنڈی میں ہائی رائز بلڈنگ کی اجازت ہو گی۔ ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشنز2019 کو معمولی ترامیم کے ساتھ منظوری دی گئی۔ چیئرمین سیکرٹریٹ کیلئے افرادی قوت کی بھی منظوری دی گئی۔ اتھارٹی میٹنگ میں ممبر گورننگ باڈی رکن صوبائی اسمبلی حاجی چوہدری امجد محمود نے آرڈی اے کنٹرول ایریاز میں مبینہ غیرقانونی تعمیرات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ایریاز کے بلڈنگ انسپکٹروں کی مبینہ ملی بھگت سے غیرقانونی تعمیرات ممکن ہی نہیں، صرف بلڈنگ انسپکٹر ہی مال پانی بنانے میں نہیں لگے ہوتے بلکہ یہ مال اوپر تک بھی جاتا ہے۔ اتھارٹی میٹنگ کے حوالے سے انہوں نے جنگ کو بتایا کہ اتھارٹی میٹنگ میں انہوں نے یہ تجویز دی کہ اب ہمیں ہائی رائز بلڈنگز کی طرف جانا ہو گا، کم از کم دس منزل تک کمرشل بلڈنگ کی اجازت ہونی چاہئے، پانچ مرلہ تک کے گھروں کیلئے اوپن سپیس کم ہونی چاہئے تاکہ انہیں رہنے کیلئے زیادہ جگہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ 27نان کمرشل روڈز کو بھی کمرشل کروایا جا رہا ہے اور جن روڈ پر لوگوں کی ذاتی جائیدادیں ہیں ان سے کمرشلائزیشن فیسیں کم ہونی چاہئیں، بلاوجہ این او سی جاری نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ واسا کے کنٹرول میں آنے والے نئے ایریازکے پانی کا نظام صارف کمیٹیوں کے سپرد ہونا چاہئے۔ چوہدری امجد نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ شہری ایریاز میں چھوٹے گھر کا پانی کا بل 98روپے ماہانہ ہے جبکہ دیہی ایریاز سے واسا ساڑھے چار سو روپے لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ واسا اور آرڈی اے کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں، پنجاب حکومت سے جس طرح کی مدد کی ضرورت ہے وہ فراہم کروانے کو تیار ہیں مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ یہ دونوں ادارے شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے کام کریں نہ کہ انکے راستے میں رکاوٹیں پیدا کریں۔
تازہ ترین