گزشتہ دنوںایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوھدری نے کہا کہ پاکستان میں اداروں کو بات چیت اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا فوج کی مداخلت کے بغیر ملک نہیں چل سکتے۔ پاکستان میں کوئی عدالتی نظام نہیں، ہم خود ہی جج اور خود ہی عدلیہ ہیں۔ تمام اداروں کو ایک دوسرے کی اہمیت، افادیت اور عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکورٹی پالیسی میں جی ایچ کیو کا انتہائی اہم کردار ہے۔ او آئی سی میں اسلامک ڈویلپمنٹ بینک نے 50 کروڑ کا فنڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے مختص کیا ہے،ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب کی نجی کمپنیاں حلال فوڈ بنانے میں ہمارے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں۔ انہوں نے کہا پاکستان میں حلال اتھارٹی کے قیام کے بعد زیادہ سے زیادہ دوائیں اب ہم خود بھی بنا رہے ہیں اور اسلامی ممالک کو بھی فراہم کریں گے۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اردو سافٹ وئیر بنا لیا ہے، اب کوشش کریں گے کہ عربی میں بھی سافٹ ویئر بنا کر سعودی عرب کو دیں۔ ہماری توجہ اس وقت پاکستان میں پانی، ادویات اور ایگریکلچرپر ہے۔
ایک گھنٹے سے زائد دورانیہ پر محیط پریس بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر نے کئی سوالوں کے جوابات بھی دیے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی تین بڑی کمپنیاں پاکستان میں ایکسرے مشینیں بنانے آ رہی ہیں جبکہ ایم آر او مشین ہم خود بنائیں گے۔ ہمارے ترقیاتی پروگرام اور پروجیکٹ کی تکمیل کا ٹائم 3 برس پر مشتمل ہے۔واضح رہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک اور ورلڈ اکیڈمی آف سائنسز فورم کی ورکشاپ میں مسلم ممالک کے سائنسدان اور سائنسی منتظمین نے شرکت کی۔
اس دوران وفاقی وزیر نے نائیجیریا کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی محمد عبد اللہی اور ملائیشین وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سائنس ڈاکٹر عبدالحمید ذکری سے بھی ملاقات کی، جس میں سائنسی شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے پر بات ہوئی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے تحت حکومت پاکستان نے سائنس و ٹیکنالوجی کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ کیا ہے۔