اکیسویں صدی کی دوسری دہائی بھی مکمل ہوچکی، تاہم بدقسمتی سے اس دوران بھی بے یقینی، خوف، دہشت اور سیاسی چیرہ دستی ہی کی فضا بنی رہی۔مگر صدشکر، اس پس منظر میں بھی جب ہم دنیائے ادب پر نظر دوڑاتے ہیں، تو یہ بات قابلِ اطمینان نظر آتی ہے کہ امن، دوستی، محبت کی خواہش اب بھی توانا ہے اور تمام تر مسائل کے باوجود علم و ادب روز افزوں پنپ رہا ہے، لہٰذا سالِ گزشتہ بھی کتابوں کی ایک بڑی تعداد اشاعت پذیر ہوئی، جن میں شاعری، فکشن، تنقید، تحقیق، سوانح، مکتوبات غرض ہر موضوع پر کتابیں منظرِ عام پر آئیں۔ سب سے پہلے ذکر منصہ شہود پر آنے والے شعری مجموعوں کا۔
شاعری: ہر سال کی طرح 2019ءمیں بھی کئی شعری مجموعے شایع ہوئے۔ جن میں نعتیہ اور حمدیہ مجموعے بھی شامل تھے۔چند اہم مجموعوں کے نام یہ ہیں۔ اللہ اکبر (مرتب: زاہد رشید)، کلیاتِ صبیح رحمانی (ڈاکٹر شہزاد احمد)، القاء (آفتاب مضطر)، مدینہ منوّرہ (خالد عباس الاسعدی)، تم بھی ناں (عنبریں حسیب عنبر) اور چمن زارِ حمد و نعت (ریاض ندیم نیازی) ۔ دیگر شعری کتب میں کئی کلیات شایع ہوئے۔ جن میں کلیاتِ سرور (سرور بارہ بنکوی)، کیفیات (کیفی اعظمی)، کلیات علی سردار جعفری (مرتب:علی احمد فاطمی)، کلیات شاعر صدیقی (مرتب: محمود اختر خان)، دیوانِ اشک (صاحب زادہ واجد علی خان اشک رام پوری کے اس دیوان کو ڈاکٹر محمد شاہ کھگہ نے مرتّب کیا ہے)، سخن آباد (عرفان صدیقی، مرتّب: عقیل عباس جعفری)، انتخابِ کلام گستاخ بخاری (مرتّب: محمود اختر خان)، تشنہ لب (سیّد مبارک حسین سرور، مرتّب: توقیر حسن ایڈوکیٹ)، اختر شماریاں (ڈاکٹر اخترشمار) اور منتہائے عشق (شہناز مزمّل، غزلیات) شامل ہیں۔
مزید شعری مجموعوں میں دیوار پہ چاک سے لکھا ہوں (صابر ظفر)، اشعار (حسین مجروح، فردیات)، ایک سفر ایجاد کیا (صابر وسیم)، فاصلوں سے ماورا (فاطمہ حسن)، دوہے دوہارنگ (رحمان خاور)، میرے کتبے پہ اُس کا نام لکھو (لیاقت علی عاصم)، تعلق (عقیل عباس جعفری)، موہوم کی مہک (ابرار احمد)، کشتِ جاں (ثریاحیا)، آئنوں کی درمیان (نثار احمد نثار)، روز بناتا ہوں پُل (عتیق جیلانی)، آئینہ مشکل میں ہے (عشرت معین سیما)، کیمیا (دلاور علی آذر)، بِنائے حیرت (اورنگ زیب)، پانی کا لمس (محمد علی منظر)، غزل کے استعارے (انور ندیم علوی)، ایقان (نعیم رضا بھٹّی)، میں نے آواز کو آتے دیکھا (زبیر قیصر) اور خیالِ تازہ (جدید غزل کے نمائندہ اشعار، مرتب: خورشید ربّانی) اہم ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس برس نظموں کے بھی کچھ اہم مجموعے شایع ہوئے۔ جن میں کاریز (فرخ یار، طویل نظم)، اکیس ویں چاند کی رات (سعید احمد، طویل نظم) سلام فلسطین (فراست رضوی، مزاحمتی نظمیں)، نظم کی بارگاہ میں (نجمہ منصور) اور میں عینی خان (عینی خان) شامل ہیں۔
افسانہ: سالِ گزشتہ افسانوں کے بھی کئی مجموعے شایع ہوئے، جن میں سے چند یہ ہیں: سوال کہانی (مسعود اشعر)، نقش گر (محمد حامد سراج)، خوابوں کے بند دروازے (امین صدر الدین بھایانی)، خواہ مخواہ کی زندگی (رفاقت حیات)، مَیں (خالد فتح محمد)، اک چُپ، سو دُکھ (آدم شیر)، دہلیز اور دوسری کہانیاں (راشد اشرف)، من تراش (اختر شہاب)، نروان (روحانی افسانے: جمیل احمد عدیل)، روشنی آواز دیتی ہے (شفیق انجم)، اگلی بار (محمد اویس عرفی)، گلِ مصلوب (سبین علی)، کینوس پر چھینٹے (منیر احمد فردوس)، ٹی ہائوس (ارم ہاشمی)۔
ناول/ ناولٹ: ّشعر و شاعری اور افسانوں کے ساتھ ساتھ 2019ء میں ناول بھی بڑی تعداد میں سامنے آئے۔ ان ناولز میں امرتا پریتم کا شہرئہ آفاق ناول ’’پنجر‘‘ بھی شامل ہے، جو بُک کارنر جہلم سے شایع ہوا۔ دوسرے اہم ناولز میں ٹوٹی ہوئی طناب اُدھر (اصغر ندیم سیّد)، دو لوگ (گل زار)، سلگتے چنار (ناصر بیگ چغتائی، یہ ناول کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کے موضوع کا احاطہ کرتا ہے)، میرواہ کی راتیں (رفاقت حیات)، زینہ (خالد فتح محمد)، شجرِ حیات (ریاض احمد)، شہر بے مہر (حسن جاوید)، سہیم (نجم الدین احمد)، رات، ریل اور ریستوران (وقار احمد ملک)، تکون کی چوتھی جہت (یہ اقبال خورشید کے دو ناولٹ پر مشتمل کتاب ہے)، روحزن (رحمٰن عباس)، آدھی رات کا سورج (زیف سیّد) اور بھاگ بھری (صفدر زیدی) شامل ہیں۔
طنز و مزاح: ایک زن مرید کے خطوط (ڈاکٹر محمد حسن)، مس گائیڈ (انور احمد علوی)، یوٹرن کریسی (محمد اسلام)، خان کی ڈائری (محمد اصغر خان)، ذاتیات (ڈاکٹر اشفاق احمد ورگ) اور اُف فکاہیے (ڈاکٹر ساجدہ سلطانہ) ان تمام کتابوں میں طنز و مزاح پر مبنی مضامین اور خاکے بھی شامل ہیں۔
تراجم:تراجم کی کتابوں میں سب سے زیادہ گونج ’’پھٹے آموں کا کیس‘‘ نامی کتاب کی سنی گئی۔ یہ محمد حنیف کی کتاب A Case of Exploding Mangoes کا ترجمہ ہے، جسے انگریزی سے اردو میں سیّد کاشف رضا نے ڈھالاہے۔ دیگر تراجم میں میرے بھائی جان (مصنّفہ:محترمہ فاطمہ جناح، مترجم:ابوالفراح ہمایوں)، دنیا میں کتنے غم ہیں (ابوالفراح ہمایوں)، دوزخ نامہ (مصنّف: ربینکربال، مترجم: انعام ندیم)، اندھا آدمی (مصنّف: ارنسٹ ہیمنگوے، ترتیب و انتخاب حکیم عبدالرئوف کیانی)، دنیا کی سیر (مترجم: محمد فیصل)، موہن جودڑو (مصنّف: علی بابا، مترجم: عزیز جیلانی۔( یہ ناول سندھی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے)۔
پلوتا (مصنّف: سلیم شہزاد، مترجم : نجم الدین احمد، یہ ناول سرائیکی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے)، سورج کا ساتواں گھوڑا (دھرم ویر بھارتی کے اس ہندی کتاب کا ترجمہ ارجمند آراء نے کیا ہے)، لاش کی نمایش اور دیگر عراقی کہانیاں (مصنّف: حسن بلاسم، مترجم: ارجمند آرا)، حیات مُوش (مصنّف: آندرے زینیوسکی، مترجم: عاصم بخشی)، نظری ڈسکورس (ساختیاتی اور تانیثی تنقیدی تحریروں کا ترجمہ ارجمند آرا نے کیا ہے)، سیمنتنی ایدیشن (تانیثی ادب کی یہ ایک زرّیں دستاویز ہے، جس کی مصنّفہ ایک گم نام ہندو عورت ہے۔ اس کی تحقیق و تدوین سابق آئی اے ایس ڈاکٹر دھرم ویر کی ہے، جب کہ مترجم نور الاسلام ہیں)، نوآبادیات و مابعد نوآبادیات (ترجمہ: محمد عامر سہیل)، نظریے کے تعاقب میں (مصنف: ٹیری ایگلٹن، مترجم: طارق کامران) شامل ہیں۔
تنقید / تحقیق/ تذکرے/ سوانح/ مکاتیب:
تنقید پر ہر سال خاصی کتابیں شایع ہوتی ہیں، پھر خودنوشت، سوانح اور مکاتیب کی اشاعت بھی تواتر سے جاری ہے۔ گزشتہ سال بھی ان موضوعات پر کئی اہم کتابیں منظر عام پر آئیں۔جن میں قائداعظم محمد علی جناح (سوانح: شاہدہ لطیف)، قائداعظم ایک مطالعہ (محمود اختر خان)، پہچان (فتح محمد ملک)، اقبال، اسلام اور روحانی جمہوریت (فتح محمد ملک)، بیانِ میر (احمد محفوظ)، ظفر اقبال: ایک عہد، ایک روایت (ڈاکٹر سیّد عامر سہیل)، شعر، شعریات اور فکشن (ڈاکٹر صفدر رشید)، ن۔ م۔ راشد کی شاعری: تجزیاتی مطالعہ (ڈاکٹر ضیاء الحسن)، لسانیات اور تنقید (ڈاکٹر ناصر عباس نیّر)، علامہ راشد الخیری اور ان کے خاندان کی ادبی خدمات کا تنقیدی جائزہ (ڈاکٹر دائود عثمانی)، جہاتِ غالب (ڈاکٹر فاطمہ حسن، ڈاکٹر رئوف پاریکھ، ڈاکٹر رخسانہ صبا)، راغب مراد آبادی: چند جہتیں (اکرم کنجاہی)، مطالعات تاریخ و ادب: ڈاکٹر معین الدین عقیل کی منفرد تصنیفی خدمات (مصنّفہ رخسانہ فیض)، طویل نظمیں اور جمیل الدین عالی کی نظم ’’انسان‘‘ تجزیاتی مطالعہ (ڈاکٹر رخسانہ صبا)، اردو ناول میں طبقاتی شعور (ڈاکٹر روبینہ الماس)، اردو ناول میں مہاجرین کے مسائل (ڈاکٹر عابدہ نسیم)، پاکستانی اردو افسانے میں سیاسی شعور (ڈاکٹر تحسین بی بی)، رفیع الدین راز: ایک مطالعہ (محمود اختر خان)، کراچی کے اہلِ قلم (تذکرہ و منتخب نگارشات۔ تحقیق و ترتیب منظر عارفی)، اردو افسانے کے معمار (تذکرہ۔ زاہد رشید) لاہور والے (تذکرے: محمد عاصم بٹ)، پاکستانی عورت کا معاشرتی سفر (پروفیسر ساجدہ شبیر قریشی)، اصولِ افسانہ نگاری (عبدالقادر سروری)، اردو میں مابعد جدید تنقید (ڈاکٹر الطاف انجم)، زاک لاکان اور معاصر اردو افسانہ (ارسلان احمد راٹھور)، غالب: تحقیق و تنقید (ڈاکٹر محمد یار گوندل) مبادیات فلسفہ اقبال (محمد اعجاز الحق)، اقبال اور شیکسپیئر (محمد اعجاز الحق)، اردو لسانیات اور مستشرقین (ساجد جاوید)، ادبی ترجمہ: (تیکنیک، جہات اور امکانات (ڈاکٹر فاخرہ نورین)، جدید اردو نظم کا نوآبادیاتی تناظر (ڈاکٹر احتشام علی)، اردو ادب کی تاریخیں (ڈاکٹر اورنگ زیب نیازی)، اردو ناول کا ثقافتی مطالعہ (محمد نعیم ورک)، اردو ناول اور استعماریت (محمد نعیم ورک)، بیس ویں صدی سال بہ سال (عقیل عباس جعفری)، ماہنامہ برہان (دہلی) کی وفیات (ڈاکٹر سہیل شفیق)، نسخہ ہائے فکر (ڈاکٹر نزہت عباسی)، تین علمی محلّات (محمد حنیف شاہد)، ملّی شاعری میں نعتیہ عناصر (ڈاکٹر محمد طاہر قریشی)، کہتے ہیں ناقدین غائبانہ کیا (ڈاکٹرمحمد حسن کے فن پر لکھے گئے تنقیدی مضامین اور آراء کا مجموعہ، مرتب: معین کمالی)، اربابِ قرطاس و قلم (رانا خالد محمود قیصر)، معراج اقبال (ڈاکٹر ہارون الرشید تبسّم)، اقبال شناس خواتین (ڈاکٹر ہارون الرشید تبسّم)، تحریمِ اقبال (ڈاکٹر ہارون الرشید تبسّم)، غالب کی فکر اور فن: ذہنی، تنقیدی اور لسانی مطالعہ (ڈاکٹر صابر حسین جلیری)، ادبی مشاہیر کے خطوط (منیر احمد سلیچ)، آزاد کی حمایت میں اور دوسرے مضامین (ڈاکٹر ابرار عبدالسلام)، مکاتیب حافظ محمود شیرانی شامل ہیں۔ سوانح عمریوں اور خودنوشت میں آب بیتی مرزا غالب (مرتّب: ڈاکٹر خالد ندیم)، سوانح علامہ راشد الخیری (مرتّب: جسٹس ریٹائرڈ حاذق الخیری)، پانچواں درویش۔ تیسری جِلد (نقش بند قمر نقوی بخاری)، میں یا میں (تحریریں اور ملاقاتیں جون ایلیا۔
مولف: خالد احمد انصاری)، برگد (صدف مرزا)، ہجر کی تمہید (ابوعلیحہ) شامل ہیں۔ سفرناموں میں ’’جو اماں ملی تو کہاں ملی (ڈاکٹر اشفاق احمد ورک)، جیون ایک کہانی (علی احمد خاں: یادداشتیں)، سرعبدالقادر کا سیّاحت نامہ (ترتیب و تدوین: ڈاکٹر ہارون عثمانی)، اردوکا پہلا سفرنامہ (میر تقی میر، ثمینہ گل)، ادھوری کہانیاں (خاکے: سجاد جہانیہ)، بادشاہوں کی آپ بیتیاں (محمد حامد سراج) شایع ہوئے۔
ادبی جرائد:پاکستان میں سال 2019ء میں دو اہم ادبی جرائد کا اضافہ ہوا، جن میں ’’کراچی ریویو‘‘ (ترتیب: سیّد کاشف رضا) اور ذوق (سیّد نصرت بخاری، ارشد سیماب ملک اور حسین امجد) شامل ہیں۔ جب کہ دیگر پرچے بھی تواتر سے شایع ہوتے رہے۔ یہ ادبی رسائل ملک بھر کے چھوٹے، بڑے شہروں سے شایع ہوتے ہیں اور ان میں دنیا بھر کے شاعروں، ادیبوں کو جگہ ملتی ہے۔ پاکستان کی تین نسلیں اس وقت ان جرائد میں اپنے ہونے کا احساس دلارہی ہیں۔ ان رسائل میں سے چند کے نام یہ ہیں: نعت رنگ، جہانِ حمد، رثائی ادب، لوح، مکالمہ، دنیازاد، قومی زبان، آج، استعارہ، سیپ، چہارسُو، تسطیر، ہم رکاب، ادبِ عالیہ، فنون، کولاژ، الحمرا، ساتھی، پیغام، آشنا، پیلوں، عمارت کار، الاقربا، فن زاد، شعر و سخن، انشا، جمالیات، دنیائے ادب، ارژنگ، لوحِ ادب، الماس، بازیافت، بنیاد، تحقیق، تحقیق نامہ، تخلیقی ادب، جرنل آف ریسرچ، تحقیقی زاویے، خیابان، زبان و ادب، معیار، دریافت، الزبیر، تخلیق، نیرنگِ خیال، اردو اخبار، تہذیب، دانش، اردو، پاکستانی زبان و ادب، نیرنگِ بیاض، ذوق و شوق، سپوتنک، کاغذی پیرہن، مجلّہ بدایوں، مخزن، ثبات، غنیمت، روشنائی، بیلاگ، کارواں، ادب دوست، ندائے گل، ادبِ معلیٰ، حرف انٹرنیشنل، عالمی رنگِ ادب، عکاس، انہماک، بجنگ آمد، نزول، بیاض، فانوس، قلم کی روشنی، کہکشاں، صبحِ بہاراں، اجمال، تلازمہ، نقاط، زیست، راوی، قرطاس، صحیفہ، قلم قبیلہ، انگارے، ارتقا، فکر و نظر، نمود، آہنگ، عبارت، الایّام، سنگ، کہانی گھر، پاکستان شناسی، پیامِ اردو، امتزاج، ارتفاع، ثالث، سوچ، جمالیات، تفہیم، ابجد، نوارد، دستک، دھنک، اردو کالم، پیامِ رومی، پیام آشنا، تعبیر، ادب و کتب خانہ، الحمد، دانش، ماہِ نو، طلوع اسلام، قندیل سلیماں، روابط، استفسار اور دیدبان وغیرہ۔
ادبی سماجیات:پورے ملک میں سال بھر ادبی تقریبات، مشاعرے، سیمینارز، کانفرنسز اور فیسٹیولز منعقد ہوتے رہے۔ جو تنظیمیں اور ادارے بہت فعال رہے، ان میں آرٹس کائونسل آف پاکستان کراچی، پریس کلب ادبی کمیٹی، حلقہ اربابِ ذوق، انجمن ترقی پسند مصنّفین، انجمن ترقی اردو، اکادمی ادبیات اور نیشنل بُک فائونڈیشن وغیرہ شامل ہیں۔
نیز، بارہویں عالمی اردو کانفرنس، ساکنانِ شہرِ قائد عالمی مشاعرہ، جوش کانفرنس، فیض میلہ، اقبال میلہ، چلڈرن لٹریچر فیسٹیول، 15واں کراچی انٹرنیشنل بُک فیئر، سالانہ کتب میلہ پنجاب یونی ورسٹی، گوادر کتاب میلہ، محمد حسن عسکری سیمینار، ہائیکو مشاعرہ، ایاز (شیخ ایاز) ہے شاعرِ محبت، انہماک مائیکرو فکشن کانفرنس، فیصل آباد لٹریری فیسٹیول، ILF، LLF، سالانہ ڈاکٹر وزیر آغا یادگاری خطبہ، کولاج کانفرنس اور سندھ لٹریچر فیسٹیول جیسے اہم ادبی پروگرام بھی منعقد کیے گئے۔
وفیات:۔ سالِ گزشتہ بہت سی نابغہ شخصیات ہمارے درمیان سے اٹھ گئیں، ان میں ڈاکٹر جمیل جالبی، ڈاکٹر انور سجاد، حمایت علی شاعر، خالدہ حسین، ڈاکٹر سلیم اختر، اعجاز رحمانی، باقر نقوی، لیاقت علی عاصم، اکبر معصوم، پروفیسر ہارون رشید، محمد حامد سراج، ممتاز رفیق، رشید ساقی، غوث متھراوی، طارق احمد، حفیظ نعمانی، سیّد مہدی حسینی، سیّد قائم مہدی نقوی، ساحر لکھنوی، سہیل غازی پوری، سجاد بابر، انجم سلطان شہباز، بشیر موجد، معراج رسول، انصار زاہد خان، آمنہ مشفق، ابصار عبدالعلی، ڈاکٹر منیر الدین احمد، ڈاکٹر ظہیر صدیقی، ڈاکٹر عادل صدیقی، علامہ ضیاء حسین ضیاء اور عارف شفیق شامل ہیں۔