کراچی(مطلوب حسین /اسٹاف رپورٹر) سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ مارچ میں وفاق کی طرف سے ایک قومی تعلیمی نصاب آنے کی بات کی جارہی ہے، آئین کے مطابق نصاب صوبائی معاملہ ہے وفاق نصاب دینے کا مجاز نہیں ہےاگر کوئی بورڈ نصاب دے رہا ہے تو وہ باڈی غیر آئینی ہے،اگر آپ کو خدشہ ہے تو آئین میں اس کا راستہ موجود ہے اگر آپ کو نصاب میں ایک حد تک ہم آہنگی لانی ہے تو اس معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بات کریں،ان خیالات کا اظہار انہوں نےآرٹس کونسل میں ڈاکٹر ریاض شیخ کی کتاب سحر ہونے تک کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر ڈاکٹر ہارون احمد ،ڈاکٹر سرفراز ، ڈاکٹر ایوب شیخ ،زبیدہ اشرف ،ڈاکٹر مبارک علی نے ٹیلیفونک اور صاحب کتاب ڈاکٹر ریاض شیخ نے بھی گفتگو کی ،تقریب کی نظامت ڈاکٹر توصیف احمد خان نے کی،رضا ربانی نے مزید کہا کہ پاکستان میں تاریخ کو قلم بند نہیں کیا جاسکتا ہےاور جو تاریخ لکھی گئی وہ ریاست کے نقطہ نظر سے لکھی گئی ،انہوں نے کہا کہ ایوب حکومت کا تختہ الٹنے والے عوامل میں طلبہ یونین ،ٹریڈ یونینز اور کافی ہائوسز میں پیدا ہونے والی مزاحمتی جدوجہد کا کلچر شامل تھا جسے ریاست نے ختم کردیا، اس فیصلے کی وجہ سے طلبہ یونینز پر پابندی لگی ،ٹریڈ یونینز کو تتر بتر کردیا گیا، طلبہ یونینز کی اس وقت کی جو تحریکیں تھیں وہ مذہب ،ذات اور قومیتوں سے بالا تر تھیں،دو طبقہ تھے ایک مظلوم ،کمزور اور پسا ہوا طبقہ جبکہ دوسرا بالادست طبقہ تھا بالادست طبقہ کے خلاف کمزور اور محکوم طبقہ کے لئے جدوجہد کی جاتی تھی،طلبہ یونیز پر پابندی لگاکر لوگوں میں دوریاں بڑھائی گئیں۔