وفاقی وزیر اسد عمر کہتے ہیں کہ عمران خان بار بار کہتے ہیں کہ کراچی کے لیے کچھ کرنا ہے، ان شاء اللّٰہ کراچی کے لیے کچھ کر کے دکھائیں گے، جو یہاں کے عوام کو نظر آئے گا۔
وفاقی وزراء نے کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ عمران خان، بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن ٹھیک کہتے ہیں کہ 2020ء ترقی اور تبدیلی کا سال ہے، بلاول اور مولانا نے ترقی نہیں دیکھی، اس سال ترقی ہوگی جو دراصل تبدیلی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کو سیاست کرنے کا حق ہے، تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی عوام کے اندر جڑیں کمزور ہو چکی ہیں۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ سندھ کا لوکل گورنمنٹ سسٹم آئین کے خلاف ہے، حکومت کا مقامی حکومت کا نظام غیر فعال ہے، اس کے باوجود ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعدپٹرول پر ٹیکس پہلے سے کم ہے۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کے لیے فنڈز مہیا کر دیے گئے ہیں، اس منصوبے کے لیے مزید پیسے مختص کیے جائیں گے اور اس پر جلد کام شروع ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کے فور منصوبے پر مشکلات پیدا ہوئی تھیں، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دیگر منصوبوں پر بھی تیزی سے کام کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کی شراکت کے بغیر نجی شعبے کو کام میں مشکلات پیش آتی ہیں، مقامی حکومت کے پاس اختیارات ہوتے تو زیادہ تیزی سے کام ہوتا۔
اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ کراچی کے لیے پانی کے منصوبے کے فور میں تعاون کے لیے وفاق تیار ہے، ہرممکن کوشش کریں گے کہ سندھ حکومت کے مسائل کو حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی انفرا اسٹرکچر کمیٹی کے 2 کام ہیں، سندھ حکومت کو جہاں دقت ہو رہی ہے وہاں یہ کمیٹی سندھ حکومت سے ملاقات کرے گی۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ وفاق کی جانب سے منصوبوں کے جائزے کے لیے مجھے فوکل پرسن نامزد کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے کو ٹھیک کر کے اس پر ہیوی ٹریفک چلایا جائے گا، ہمارے لیے اگلا چیلنج گندے پانی کو صاف کر کے شہر کے لیے استعمال کرنا ہے۔